‌صحيح البخاري - حدیث 5659

كِتَابُ المَرْضَى بَابُ وَضْعِ اليَدِ عَلَى المَرِيضِ صحيح حَدَّثَنَا المَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا الجُعَيْدُ، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ سَعْدٍ، أَنَّ أَبَاهَا، قَالَ: تَشَكَّيْتُ بِمَكَّةَ شَكْوًا شَدِيدًا، فَجَاءَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي، فَقُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، إِنِّي أَتْرُكُ مَالًا، وَإِنِّي لَمْ أَتْرُكْ إِلَّا ابْنَةً وَاحِدَةً، فَأُوصِي بِثُلُثَيْ مَالِي وَأَتْرُكُ الثُّلُثَ؟ فَقَالَ: «لاَ» قُلْتُ: فَأُوصِي بِالنِّصْفِ وَأَتْرُكُ النِّصْفَ؟ قَالَ: «لاَ» قُلْتُ: فَأُوصِي بِالثُّلُثِ وَأَتْرُكُ لَهَا الثُّلُثَيْنِ؟ قَالَ: «الثُّلُثُ، وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ» ثُمَّ وَضَعَ يَدَهُ عَلَى جَبْهَتِهِ، ثُمَّ مَسَحَ يَدَهُ عَلَى وَجْهِي وَبَطْنِي، ثُمَّ قَالَ: «اللَّهُمَّ اشْفِ سَعْدًا، وَأَتْمِمْ لَهُ هِجْرَتَهُ» فَمَا زِلْتُ أَجِدُ بَرْدَهُ عَلَى كَبِدِي - فِيمَا يُخَالُ إِلَيَّ - حَتَّى السَّاعَةِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5659

کتاب: امراض اور ان کے علاج کے بیان میں باب: مریض کے اوپر ہاتھ رکھنا ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا ہم کوجعید بن عبدالرحمن نے خبر دی ، انہیں عائشہ بنت سعد نے کہ ان کے والد ( حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ ) نے بیان کیا کہ میں مکہ مےں بہت سخت بیمار پڑگیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری مزاج پرسی کے لیے تشریف لائے ۔ میں نے عرض کیا اے اللہ کے نبی ! ( اگر وفات ہوگئی تو ) میں مال چھوڑوں گا اور میرے پاس سوا ایک لڑکی کے اور کوئی وارث نہیں ہے ۔ کیا میں اپنے دوتہائی مال کی وصیت کردوں اور ایک تہائی چھوڑ دوں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں میں نے عرض کیا پھر آدھے کی وصیت کردوں اورآدھا ( اپنی بچی کے لیے ) چھوڑدوں فرمایا کہ نہیں پھر میں نے کہا کہ ایک تہائی کی وصیت کردوں اور باقی دو تہائی لڑکی کے لیے چھوڑدوں ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک تہائی کردو اور ایک تہائی بھی بہت ہے ۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ ان کی پیشانی پر رکھا ( حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ) اور میرے چہرے اور پیٹ پر آپ نے اپنا مبارک ہاتھ پھیرا پھر فرمایا اے اللہ ! سعد کو شفا عطا فرما اور اس کی ہجرت کو مکمل کر ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک کی ٹھنڈک اپنے جگر کے حصہ پر میں اب تک پا رہا ہوں ۔
تشریح : حضرت سعد بن ابی وقاص قریشی عشرہ مبشرہ میں سے ہیں۔ سترہ سا ل کی عمر میں اسلام لائے۔ تمام غزوات میں شریک رہے، بڑے مستجاب الدعوات تھے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے قبولیت دعا کی دعا کی تھی۔ اس کی برکت سے ان کی دعا قبول ہوتی تھی۔ یہی ہیں جن کے لیے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا ( ارم یا سعد فداک ابی وامی ) سنہ55ھ میں مقام عقیق میں وفات پائی۔ ستر سال کی عمر تھی مروان بن حکم نے نماز جنازہ پڑھائی ۔ مدینے کے قبر ستان بقیع الغرقد میں دفن ہو ئے رضی اللہ عنہ وارضاہ آمین ۔ حضرت سعد بن ابی وقاص قریشی عشرہ مبشرہ میں سے ہیں۔ سترہ سا ل کی عمر میں اسلام لائے۔ تمام غزوات میں شریک رہے، بڑے مستجاب الدعوات تھے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے قبولیت دعا کی دعا کی تھی۔ اس کی برکت سے ان کی دعا قبول ہوتی تھی۔ یہی ہیں جن کے لیے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا ( ارم یا سعد فداک ابی وامی ) سنہ55ھ میں مقام عقیق میں وفات پائی۔ ستر سال کی عمر تھی مروان بن حکم نے نماز جنازہ پڑھائی ۔ مدینے کے قبر ستان بقیع الغرقد میں دفن ہو ئے رضی اللہ عنہ وارضاہ آمین ۔