كِتَابُ المَرْضَى بَابُ عِيَادَةِ الأَعْرَابِ صحيح حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ العَزِيزِ بْنُ مُخْتَارٍ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَى أَعْرَابِيٍّ يَعُودُهُ، قَالَ: وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ عَلَى مَرِيضٍ يَعُودُهُ فَقَالَ لَهُ: «لاَ بَأْسَ، طَهُورٌ إِنْ شَاءَ اللَّهُ» قَالَ: قُلْتَ: طَهُورٌ؟ كَلَّا، بَلْ هِيَ حُمَّى تَفُورُ، أَوْ تَثُورُ، عَلَى شَيْخٍ كَبِيرٍ، تُزِيرُهُ القُبُورَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَنَعَمْ إِذًا»
کتاب: امراض اور ان کے علاج کے بیان میں
باب: گاؤں میں رہنے والوں کی عیادت کے لیے جانا
ہم سے معلی بن اسد نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالعزیز بن مختار نے بیان کیا ، کہا ہم سے خالد نے بیان کیا ، ان سے عکرمہ نے اور ان سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک دیہاتی کے پاس اس کی عیادت کے لیے تشریف لے گئے ۔ راوی نے بیان کیا کہ جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کسی کی عیادت کو تشریف لے جاتے تو مریض سے فرماتے کوئی فکر کی بات نہیں ۔ ان شاءاللہ یہ مرض گناہوں سے پاک کرنے والا ہے لیکن اس دیہاتی نے آپ کے ان مبارک کلمات کے جواب میں کہا کہ آپ کہتے ہیں کہ یہ پاک کرنے والا ہے ہر گز نہیں بلکہ یہ بخار ایک بوڑھے پر غالب آگیا ہے اوراسے قبر تک پہنچا کے رہے گا ۔ آپ نے فرمایا کہ پھر ایسا ہی ہوگا ۔
تشریح :
بوڑھے کے منہ سے بجائے کلمات شکر کے ناشکری کا لفظ نکلا تو آپ نے بھی ایسا فرمایا اور جو آپ نے فرمایا وہی ہوا۔ ایک طرف آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خوش اخلاقی دیکھئے کہ آپ ایک دیہاتی کی عیادت کے لیے تشریف لے گئے اور آپ نے اپنی پاکیزہ دعاؤں سے اسے نوازا ۔ سچ ہے انک لعلیٰ خلق عظیم۔
بوڑھے کے منہ سے بجائے کلمات شکر کے ناشکری کا لفظ نکلا تو آپ نے بھی ایسا فرمایا اور جو آپ نے فرمایا وہی ہوا۔ ایک طرف آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خوش اخلاقی دیکھئے کہ آپ ایک دیہاتی کی عیادت کے لیے تشریف لے گئے اور آپ نے اپنی پاکیزہ دعاؤں سے اسے نوازا ۔ سچ ہے انک لعلیٰ خلق عظیم۔