‌صحيح البخاري - حدیث 5655

كِتَابُ المَرْضَى بَابُ عِيَادَةِ الصِّبْيَانِ صحيح حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَاصِمٌ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا عُثْمَانَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَنَّ ابْنَةً لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْسَلَتْ إِلَيْهِ، وَهُوَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَعْدٌ وَأُبَيٌّ، نَحْسِبُ: أَنَّ ابْنَتِي قَدْ حُضِرَتْ فَاشْهَدْنَا، فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا السَّلاَمَ، وَيَقُولُ: «إِنَّ لِلَّهِ مَا أَخَذَ وَمَا أَعْطَى، وَكُلُّ شَيْءٍ عِنْدَهُ مُسَمًّى، فَلْتَحْتَسِبْ وَلْتَصْبِرْ» فَأَرْسَلَتْ تُقْسِمُ عَلَيْهِ، فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقُمْنَا، فَرُفِعَ الصَّبِيُّ فِي حَجْرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَفْسُهُ جُئِّثُ، فَفَاضَتْ عَيْنَا النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ سَعْدٌ: مَا هَذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «هَذِهِ رَحْمَةٌ وَضَعَهَا اللَّهُ فِي قُلُوبِ مَنْ شَاءَ مِنْ عِبَادِهِ، وَلاَ يَرْحَمُ اللَّهُ مِنْ عِبَادِهِ إِلَّا الرُّحَمَاءَ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5655

کتاب: امراض اور ان کے علاج کے بیان میں باب: بچوں کی عیادت بھی جائز ہے ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے عاصم نے خبر دی ، کہا کہ میں نے ابو عثمان سے سنا اور انہوں نے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک صاحبزادی ( حضرت زینب رضی اللہ عنہا ) نے آپ کو کہلوا بھیجا ۔ اس وقت حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حضرت سعد رضی اللہ عنہ اور ہمارا خیال ہے کہ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ تھے کہ میری بچی بستر مرگ پر پڑی ہے اس لیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے یہاں تشریف لائیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سلام کہلوایا اور فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کو اختیار ہے جو چاہے دے اور جو چاہے لے لے ہر چیز اس کے یہاں متعین ومعلوم ہے ۔ اس لیے اللہ سے اس مصبیت پر اجر کی امید وار رہو اور صبر کرو ۔ صاحبزادی نے پھر دوبارہ قسم دے کر ایک آدمی بلانے کو بھیجا ۔ چنانچہ آپ کھڑے ہوئے اور ہم بھی آپ کے ساتھ کھڑے ہوگئے پھر بچی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں اٹھا کر رکھی گئی اور وہ جانکنی کے عالم میں پریشان تھی ۔ آپ کی آنکھوں میں آنسو آگئے ۔ اس پر حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ! یہ کیا ہے ؟ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ رحمت ہے ۔ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں سے جس کے دل میں چاہتا ہے رکھتا ہے اوراللہ تعالیٰ بھی اپنے انہیں بندوں پر رحم کرتا ہے جو خود بھی رحم کرنے والے ہوتے ہیں ۔
تشریح : حدیث اس باب میں مطابقت ظاہر ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیٹی حضرت زینب رضی اللہ عنہا کی بچی کی عیادت کو تشریف لے گئے جو جانکنی کے عالم میں تھی جسے دیکھ کر آپ کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے اور ان کو آپ نے رحم سے تعبیر فرمایا ۔ حدیث اس باب میں مطابقت ظاہر ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیٹی حضرت زینب رضی اللہ عنہا کی بچی کی عیادت کو تشریف لے گئے جو جانکنی کے عالم میں تھی جسے دیکھ کر آپ کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے اور ان کو آپ نے رحم سے تعبیر فرمایا ۔