كِتَابُ المَرْضَى بَابُ فَضْلِ مَنْ يُصْرَعُ مِنَ الرِّيحِ صحيح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عِمْرَانَ أَبِي بَكْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ، قَالَ: قَالَ لِي ابْنُ عَبَّاسٍ: أَلاَ أُرِيكَ امْرَأَةً مِنْ أَهْلِ الجَنَّةِ؟ قُلْتُ: بَلَى، قَالَ: هَذِهِ المَرْأَةُ السَّوْدَاءُ، أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: إِنِّي أُصْرَعُ، وَإِنِّي أَتَكَشَّفُ، فَادْعُ اللَّهَ لِي، قَالَ: «إِنْ شِئْتِ صَبَرْتِ وَلَكِ الجَنَّةُ، وَإِنْ شِئْتِ دَعَوْتُ اللَّهَ أَنْ يُعَافِيَكِ» فَقَالَتْ: أَصْبِرُ، فَقَالَتْ: إِنِّي أَتَكَشَّفُ، فَادْعُ اللَّهَ لِي أَنْ لاَ أَتَكَشَّفَ، فَدَعَا لَهَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا مَخْلَدٌ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ: «أَنَّهُ رَأَى أُمَّ زُفَرَ تِلْكَ امْرَأَةً طَوِيلَةً سَوْدَاءَ، عَلَى سِتْرِ الكَعْبَةِ»
کتاب: امراض اور ان کے علاج کے بیان میں
باب: ریاح رک جانے سے جسے مرگی کا عارضہ ہو اس کی فضیلت کا بیان
ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ بن ابی کثیر نے بیان کیا ، ان سے عمران ابوبکر نے بیان کیا ، ان سے عطاءبن ابی رباح نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا ، تمہیں میں ایک جنتی عورت کو نہ دکھا دوں ؟ میں نے عرض کیا کہ ضرور دکھائیں ، کہا کہ ایک سیاہ عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئی اور کہا کہ مجھے مرگی آتی ہے اور اس کی وجہ سے میرا ستر کھل جاتا ہے ۔ میرے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا کر دیجئے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تو چاہے تو صبر کر تجھے جنت ملے گی اور اگر چاہے تو میں تیرے لیے اللہ سے اس مرض سے نجات کی دعا کردوں ۔ اس نے عرض کیا کہ میں صبر کروں گی پھر اس نے عرض کیا کہ مرگی کے وقت میرا ستر کھل جاتا ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ سے اس کی دعا کردیں کہ ستر نہ کھلا کرے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے دعا فرمائی ۔
تشریح :
بزار کی روایت میں یوں ہے کہ وہ عورت کہنے لگی میں شیطان خبیث سے ڈر تی ہوں کہیں مجھ کا ننگا نہ کرے۔ آپ نے فرمایا کہ تجھ کو یہ ڈر ہو تو کعبے کے پردے کو آ ن کر پکڑ لیا کر۔ وہ جب ڈرتی تو کعبے کے پردے سے لٹک جاتی مگر یہ لا علاج رہی۔ امام ابن تیمیہ نے کہا ہے کہ جب پچیس سال کی عمر میں مرگی کا عارضہ ہو تو وہ لا علاج ہو جاتی ہے۔ مولانا عبدالحئی مرحوم فرنگی محلی جو مشہور عالم ہیں بعارضہ مرگی35 سال کی عمر میں انتقال فرما گئے۔ رحمہ اللہ ( وحیدی )
حافظ صاحب فرماتے ہیں وفیہ دلیل علیٰ جواز ترک التداوین وفیہ ان علاج الامراض کلھا بالدعا ءوالالتجاءالی اللہ وانجح وانفخ من العلاج بالعقاقیر وان تاثیر ذالک وانفعال البدن عنہ اعظم من تاثیر الادویۃ البدنۃ الخافرۃ ( فتح الباری ) یعنی اس حدیث میں اس امر پر بھی دلیل ہے کہ دواؤں سے علاج ترک کر دینا بھی جائز ہے اور یہ کہ تمام بیماریوں کا علاج دعاؤں سے اللہ کی طرف رجوع کرنا ادویات سے زیادہ نفع بخش علاج ہے اور بدن ادویات سے زیادہ دعاؤں کا اثر قبول کرتا ہے اوراس میں شک وشبہ کی کوئی بات ہی نہیں ہے۔ اس لیے دعائیں مومن کا آخر ی ہتھیار ہیں ۔ یا اللہ ! بصمیم قلب دعا ہے کہ مجھ کو جملہ امراض قلبی وقالبی سے شفائے کاملہ عطا فرما آمین ثم آمین۔
حدثنا محمد، أخبرنا مخلد، عن ابن جريج، أخبرني عطاء، أنه رأى أم زفر تلك، امرأة طويلة سوداء على ستر الكعبة.
ہم سے محمد بن منکدر نے بیان کیا ، کہا ہم کو مخلد بن یزید نے خبر دی ، انہیں ابن جریج نے ، کہا مجھ کو عطا ءبن ابی رباح نے خبر دی کہ انہوں نے حضرت ام زفر رضی اللہ عنہا ان لمبی اور سیاہ خاتون کو کعبہ کے پردہ پر دیکھا ۔ ( حدیث بالا میں اس کا ذکر ہے
بزار کی روایت میں یوں ہے کہ وہ عورت کہنے لگی میں شیطان خبیث سے ڈر تی ہوں کہیں مجھ کا ننگا نہ کرے۔ آپ نے فرمایا کہ تجھ کو یہ ڈر ہو تو کعبے کے پردے کو آ ن کر پکڑ لیا کر۔ وہ جب ڈرتی تو کعبے کے پردے سے لٹک جاتی مگر یہ لا علاج رہی۔ امام ابن تیمیہ نے کہا ہے کہ جب پچیس سال کی عمر میں مرگی کا عارضہ ہو تو وہ لا علاج ہو جاتی ہے۔ مولانا عبدالحئی مرحوم فرنگی محلی جو مشہور عالم ہیں بعارضہ مرگی35 سال کی عمر میں انتقال فرما گئے۔ رحمہ اللہ ( وحیدی )
حافظ صاحب فرماتے ہیں وفیہ دلیل علیٰ جواز ترک التداوین وفیہ ان علاج الامراض کلھا بالدعا ءوالالتجاءالی اللہ وانجح وانفخ من العلاج بالعقاقیر وان تاثیر ذالک وانفعال البدن عنہ اعظم من تاثیر الادویۃ البدنۃ الخافرۃ ( فتح الباری ) یعنی اس حدیث میں اس امر پر بھی دلیل ہے کہ دواؤں سے علاج ترک کر دینا بھی جائز ہے اور یہ کہ تمام بیماریوں کا علاج دعاؤں سے اللہ کی طرف رجوع کرنا ادویات سے زیادہ نفع بخش علاج ہے اور بدن ادویات سے زیادہ دعاؤں کا اثر قبول کرتا ہے اوراس میں شک وشبہ کی کوئی بات ہی نہیں ہے۔ اس لیے دعائیں مومن کا آخر ی ہتھیار ہیں ۔ یا اللہ ! بصمیم قلب دعا ہے کہ مجھ کو جملہ امراض قلبی وقالبی سے شفائے کاملہ عطا فرما آمین ثم آمین۔
حدثنا محمد، أخبرنا مخلد، عن ابن جريج، أخبرني عطاء، أنه رأى أم زفر تلك، امرأة طويلة سوداء على ستر الكعبة.
ہم سے محمد بن منکدر نے بیان کیا ، کہا ہم کو مخلد بن یزید نے خبر دی ، انہیں ابن جریج نے ، کہا مجھ کو عطا ءبن ابی رباح نے خبر دی کہ انہوں نے حضرت ام زفر رضی اللہ عنہا ان لمبی اور سیاہ خاتون کو کعبہ کے پردہ پر دیکھا ۔ ( حدیث بالا میں اس کا ذکر ہے