‌صحيح البخاري - حدیث 5651

كِتَابُ المَرْضَى بَابُ عِيَادَةِ المُغْمَى عَلَيْهِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ المُنْكَدِرِ، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: مَرِضْتُ مَرَضًا، فَأَتَانِي النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي، وَأَبُو بَكْرٍ، وَهُمَا مَاشِيَانِ، فَوَجَدَانِي أُغْمِيَ عَلَيَّ، «فَتَوَضَّأَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ صَبَّ وَضُوءَهُ عَلَيَّ، فَأَفَقْتُ» فَإِذَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ أَصْنَعُ فِي مَالِي، كَيْفَ أَقْضِي فِي مَالِي؟ فَلَمْ يُجِبْنِي بِشَيْءٍ، حَتَّى نَزَلَتْ آيَةُ المِيرَاثِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5651

کتاب: امراض اور ان کے علاج کے بیان میں باب: بے ہوش کی عیادت کرنا ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ، ان سے ابن المنکدر نے ، انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ میں ایک مرتبہ بیمار پڑا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ پیدل میری عیادت کوتشریف لائے ان بزرگوں نے دیکھا کہ مجھ پر بے ہوشی غالب ہے ۔ چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور اپنے وضو کا پانی مجھ پر چھڑکا ، اس سے مجھے ہوش ہوا تو میں دیکھا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف رکھتے ہیں ، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میں اپنے مال مےں کیا کروں کس طرح اس کا فیصلہ کروں ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کوئی جواب نہیں دیا ۔ یہاں تک کہ میراث کی آیت نازل ہوئی ۔
تشریح : یعنی یوصیکم اللہ فی اولادکم الخ ( النساء: 11 ) یہ آیت اتری جس نے اولاد کے حقوق متعین کر دیئے اور کسی کو اس بارے میں پوچھنے کی ضرورت نہیں رہی ، کوتاہی کرنے والوں کی ذمہ داری خود ان پر ہے۔ یعنی یوصیکم اللہ فی اولادکم الخ ( النساء: 11 ) یہ آیت اتری جس نے اولاد کے حقوق متعین کر دیئے اور کسی کو اس بارے میں پوچھنے کی ضرورت نہیں رہی ، کوتاہی کرنے والوں کی ذمہ داری خود ان پر ہے۔