كِتَابُ المَرْضَى بَابُ وُجُوبِ عِيَادَةِ المَرِيضِ صحيح حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَشْعَثُ بْنُ سُلَيْمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ بْنَ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ، عَنِ البَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَبْعٍ، وَنَهَانَا عَنْ سَبْعٍ: نَهَانَا عَنْ خَاتَمِ الذَّهَبِ، وَلُبْسِ الحَرِيرِ، وَالدِّيبَاجِ، وَالإِسْتَبْرَقِ، وَعَنِ القَسِّيِّ، وَالمِيثَرَةِ، وَأَمَرَنَا أَنْ نَتْبَعَ الجَنَائِزَ، وَنَعُودَ المَرِيضَ، وَنُفْشِيَ السَّلاَمَ
کتاب: امراض اور ان کے علاج کے بیان میں
باب: بیمار کی مزاج پرسی کا واجب ہونا
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے اشعث بن سلیم نے خبر دی ، کہا کہ میں نے معاویہ بن سوید بن مقرن سے سنا ، ان سے حضرت براءبن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سات باتوں کا حکم دیا تھا اور سات باتوں سے منع فرمایا تھا ۔ ہمیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی انگوٹھی ، ریشم ، دیبا ، استبرق ( ریشمی کپڑے ) پہننے سے اور قسی اور مثیرہ ( ریشمی ) کپڑوں کی دیگر جملہ قسمیں پہننے سے منع فرمایا تھا اورآپ نے ہمیں یہ حکم دیا تھا کہ ہم جنازہ کے پیچھے چلیں ، مریض کی مزاج پرسی کریں اور سلام کو پھیلائیں ۔
تشریح :
اس روایت میں راوی نے بہت سی باتیں چھوڑ دی ہیں ساتویں بات جو منع ہے وہ چاندی کے برتن میں کھانا اور پینا مراد ہے۔ مریض کی مزاج پرسی کرنا بہت بڑا کار ثواب ہے جیسا کہ مسلم میں ہے ۔ ”ان المسلم اذا عاد اخاہ المسلم لم یزل فی خرفۃ الجنۃ“ مسلمان جب اپنے بھائی مسلمان کی عیادت کرتا ہے اس اثنا میں وہ ہمیشہ گویا جنت کے باغوں کی سیر کررہا اور وہاں میوے کھا رہا ہے۔ وفقنا اللہ لما یحب ویرضی آمین۔
اس روایت میں راوی نے بہت سی باتیں چھوڑ دی ہیں ساتویں بات جو منع ہے وہ چاندی کے برتن میں کھانا اور پینا مراد ہے۔ مریض کی مزاج پرسی کرنا بہت بڑا کار ثواب ہے جیسا کہ مسلم میں ہے ۔ ”ان المسلم اذا عاد اخاہ المسلم لم یزل فی خرفۃ الجنۃ“ مسلمان جب اپنے بھائی مسلمان کی عیادت کرتا ہے اس اثنا میں وہ ہمیشہ گویا جنت کے باغوں کی سیر کررہا اور وہاں میوے کھا رہا ہے۔ وفقنا اللہ لما یحب ویرضی آمین۔