‌صحيح البخاري - حدیث 5645

كِتَابُ المَرْضَى بَابُ مَا جَاءَ فِي كَفَّارَةِ المَرَضِ وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {مَنْ يَعْمَلْ سُوءًا يُجْزَ بِهِ} [النساء: 123] صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي صَعْصَعَةَ، أَنَّهُ قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ يَسَارٍ أَبَا الحُبَابِ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ يُرِدِ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُصِبْ مِنْهُ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5645

کتاب: امراض اور ان کے علاج کے بیان میں باب: بیماری کے کفارہ ہونے کا بیان اور اللہ تعالیٰ نے سورۃ نساءمیں فرمایا جو کوئی برا کرے گا اس کو بدلہ ملے گا ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی ، انہیں محمد بن عبداللہ بن عبدالرحمن بن ابی صعصعہ نے ، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے سعید بن یسار ابو الحباب سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ جس کے ساتھ خیر وبھلائی کرنا چاہتا ہے اسے بیماری کی تکالیف اور دیگر مصیبتوں میں مبتلا کردیتا ہے ۔
تشریح : ان جملہ احادیث کے لانے کا مقصد یہی ہے کہ مسلمان پر طرح طرح کی تکالیف اور تفکرات آتی ہی رہتی ہیں لیکن وہ صبر کر کے جھیلتا ہے نا شکری کا کوئی کلمہ زبان سے نہیں نکالتا گو کتنی ہی تکلیف ہو مگر صبر و شکر کو نہیں چھوڑتا ، ان سب سے اس کے گناہ معاف ہوتے رہتے ہیں اور درجات بڑھتے رہتے ہیں گویا یہ سب آیت من یعمل سوءیجزبہ ( النساء: 110 ) ۔ ان جملہ احادیث کے لانے کا مقصد یہی ہے کہ مسلمان پر طرح طرح کی تکالیف اور تفکرات آتی ہی رہتی ہیں لیکن وہ صبر کر کے جھیلتا ہے نا شکری کا کوئی کلمہ زبان سے نہیں نکالتا گو کتنی ہی تکلیف ہو مگر صبر و شکر کو نہیں چھوڑتا ، ان سب سے اس کے گناہ معاف ہوتے رہتے ہیں اور درجات بڑھتے رہتے ہیں گویا یہ سب آیت من یعمل سوءیجزبہ ( النساء: 110 ) ۔