كِتَابُ الأَشْرِبَةِ بَابُ شُرْبِ البَرَكَةِ وَالمَاءِ المُبَارَكِ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ أَبِي الجَعْدِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، هَذَا الحَدِيثَ قَالَ: قَدْ رَأَيْتُنِي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ حَضَرَتِ العَصْرُ، وَلَيْسَ مَعَنَا مَاءٌ غَيْرَ فَضْلَةٍ، فَجُعِلَ فِي إِنَاءٍ فَأُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهِ، فَأَدْخَلَ يَدَهُ فِيهِ وَفَرَّجَ أَصَابِعَهُ، ثُمَّ قَالَ: «حَيَّ عَلَى أَهْلِ الوُضُوءِ، البَرَكَةُ مِنَ اللَّهِ» فَلَقَدْ رَأَيْتُ المَاءَ يَتَفَجَّرُ مِنْ بَيْنِ أَصَابِعِهِ، فَتَوَضَّأَ النَّاسُ وَشَرِبُوا، فَجَعَلْتُ لاَ آلُو مَا جَعَلْتُ فِي بَطْنِي مِنْهُ، فَعَلِمْتُ أَنَّهُ بَرَكَةٌ. قُلْتُ لِجَابِرٍ: كَمْ كُنْتُمْ يَوْمَئِذٍ؟ قَالَ: أَلْفًا وَأَرْبَعَ مِائَةٍ تَابَعَهُ عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنْ جَابِرٍ، وَقَالَ حُصَيْنٌ، وَعَمْرُو بْنُ مُرَّةَ: عَنْ سَالِمٍ، عَنْ جَابِرٍ: «خَمْسَ عَشْرَةَ مِائَةً» وَتَابَعَهُ سَعِيدُ بْنُ المُسَيِّبِ، عَنْ جَابِرٍ
کتاب: مشروبات کے بیان میں
باب: متبرک پانی پینا
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا ، ان سے اعمش نے بیان کیا ، ان سے سالم بن ابی الجعد نے اور ان سے حضرت جابر بن عبداللہ نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا اور عصرکی نماز کا وقت ہو گیا تھوڑے سے بچے ہوئے پانی کے سوا ہمارے پاس اور کوئی پانی نہیں تھا اسے ایک برتن میں رکھ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لایا گیا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں اپنا ہاتھ ڈالا اوراپنی انگلیاں پھیلا دیں پھر فرمایا آؤ وضو کرلو یہ اللہ کی طرف سے برکت ہے ۔ میں نے دیکھا کہ پانی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں کے درمیان سے پھوٹ پھوٹ کر نکل رہا تھا چنانچہ سب لوگوں نے اس سے وضو کیا اورپیا بھی ۔ میں نے اس کی پرواہ کئے بغیر کہ پیٹ میں کتنا پانی جارہا ہے خوب پانی پیا کیونکہ مجھے معلوم ہوگیا تھا کہ برکت کا پانی ہے ۔ میں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے پوچھا آپ لوگ اس وقت کتنی تعداد میں تھے ؟ بتلایا کہ ایک ہزار چارسو ۔ اس روایت کی متابعت عمرو نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے کی ہے اور حسین اور عمرو بن مرہ نے سالم سے بیان کیا اور ان سے حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے کہ صحابہ کی اس وقت تعداد پندرہ سو تھی ۔ اس کی متابعت سعید بن مسیب نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے کی ہے ۔
تشریح :
اس حدیث سے متبرک پانی پینا ثابت ہوا۔ معجزہ نبوی کی برکت سے یہ پانی اس قدر بڑھا کہ پندرہ سو اصحاب کرام کو سیراب کر گیا۔ اور حصین کی روایت کو حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے مغازی میں اورعمرو بن مرہ کی روایت کو مسلم اورامام احمد بن حنبل نے وصل کیا ۔ قسطلانی نے کہا کہ اس مقام پر صحیح بخاری کے تین ربع ختم ہو گئے اورآخری چوتھا ربع باقی ہے ۔ یا اللہ ! جس طرح تو نے یہ تین ربع پورے کرائے ہیں اس چوتھے ربع کو بھی میری قلم سے پورا کرادے تیرے لیے کچھ مشکل نہیں ہے۔ یا اللہ ! میری دعا قبول فرما لے اورجن جن بھائیوں نے تیرے پیارے نبی کے کلام کی خدمت کی ہے ان کو دنیا وآخرت میں بے شمار برکتیں عطا فرما اور ہم سب کو بخش دیجؤ ۔ آمین یا رب العالمین ( راز )
اس حدیث سے متبرک پانی پینا ثابت ہوا۔ معجزہ نبوی کی برکت سے یہ پانی اس قدر بڑھا کہ پندرہ سو اصحاب کرام کو سیراب کر گیا۔ اور حصین کی روایت کو حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے مغازی میں اورعمرو بن مرہ کی روایت کو مسلم اورامام احمد بن حنبل نے وصل کیا ۔ قسطلانی نے کہا کہ اس مقام پر صحیح بخاری کے تین ربع ختم ہو گئے اورآخری چوتھا ربع باقی ہے ۔ یا اللہ ! جس طرح تو نے یہ تین ربع پورے کرائے ہیں اس چوتھے ربع کو بھی میری قلم سے پورا کرادے تیرے لیے کچھ مشکل نہیں ہے۔ یا اللہ ! میری دعا قبول فرما لے اورجن جن بھائیوں نے تیرے پیارے نبی کے کلام کی خدمت کی ہے ان کو دنیا وآخرت میں بے شمار برکتیں عطا فرما اور ہم سب کو بخش دیجؤ ۔ آمین یا رب العالمین ( راز )