كِتَابُ الأَشْرِبَةِ بَابُ الشُّرْبِ مِنْ قَدَحِ النَّبِيِّ ﷺ وَآنِيَتِهِ صحيح حَدَّثَنَا الحَسَنُ بْنُ مُدْرِكٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ [ص:114]، أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ، قَالَ: رَأَيْتُ قَدَحَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ وَكَانَ قَدْ انْصَدَعَ فَسَلْسَلَهُ بِفِضَّةٍ، قَالَ: وَهُوَ قَدَحٌ جَيِّدٌ عَرِيضٌ مِنْ نُضَارٍ، قَالَ: قَالَ أَنَسٌ: «لَقَدْ سَقَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا القَدَحِ أَكْثَرَ مِنْ كَذَا وَكَذَا» قَالَ: وَقَالَ ابْنُ سِيرِينَ: إِنَّهُ كَانَ فِيهِ حَلْقَةٌ مِنْ حَدِيدٍ، فَأَرَادَ أَنَسٌ أَنْ يَجْعَلَ مَكَانَهَا حَلْقَةً مِنْ ذَهَبٍ أَوْ فِضَّةٍ، فَقَالَ لَهُ أَبُو طَلْحَةَ: لاَ تُغَيِّرَنَّ شَيْئًا صَنَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَرَكَهُ
کتاب: مشروبات کے بیان میں
باب: نبی کریم ﷺ کے پیالے اور برتن میں پینا
ہم سے حسن بن مدرک نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے یحییٰ بن حماد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو ابو عوانہ نے خبر دی ، ان سے عاصم احول نے بیان کیاکہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا پیالہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے پاس دیکھا ہے وہ پھٹ گیا تھا تو حضرت انس رضی اللہ عنہ نے اسے چاندی سے جوڑدیا ۔ پھر حضرت عاصم نے بیان کیا کہ وہ عمدہ چوڑا پیالہ ہے ۔ چمکدارلکڑی کا بنا ہوا ۔ بیان کیا کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ میں نے اس پیالہ سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بارہا پلایا ہے ۔ راوی نے بیان کیا کہ ابن سیرین نے کہا کہ اس پیالہ میں لوہے کا ایک حلقہ تھا ۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے چاہا کہ اس کی جگہ چاندی یا سونے کا حلقہ جڑوا دیں لیکن ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا کہ جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنایا ہے اس میں ہر گز کوئی تبدیلی نہ کر ۔ چنانچہ انہوں نے یہ ارادہ چھوڑدیا ۔
تشریح :
حضرت عاصم احول اور حضرت علی بن حسن اور حضرت امام بخاری نے بصرہ میں وہ پیالہ دیکھا ہے اوران جملہ حضرات نے اس میں پیا ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھو فتح الباری۔
حضرت عاصم احول اور حضرت علی بن حسن اور حضرت امام بخاری نے بصرہ میں وہ پیالہ دیکھا ہے اوران جملہ حضرات نے اس میں پیا ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھو فتح الباری۔