‌صحيح البخاري - حدیث 5637

كِتَابُ الأَشْرِبَةِ بَابُ الشُّرْبِ مِنْ قَدَحِ النَّبِيِّ ﷺ وَآنِيَتِهِ صحيح حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: ذُكِرَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ امْرَأَةٌ مِنَ العَرَبِ، فَأَمَرَ أَبَا أُسَيْدٍ السَّاعِدِيَّ أَنْ يُرْسِلَ إِلَيْهَا، فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا فَقَدِمَتْ، فَنَزَلَتْ فِي أُجُمِ بَنِي سَاعِدَةَ، فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى جَاءَهَا، فَدَخَلَ عَلَيْهَا فَإِذَا امْرَأَةٌ مُنَكِّسَةٌ رَأْسَهَا، فَلَمَّا كَلَّمَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ: أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ، فَقَالَ: «قَدْ أَعَذْتُكِ مِنِّي» فَقَالُوا لَهَا: أَتَدْرِينَ مَنْ هَذَا؟ قَالَتْ: لاَ، قَالُوا: هَذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَ لِيَخْطُبَكِ، قَالَتْ: كُنْتُ أَنَا أَشْقَى مِنْ ذَلِكَ، فَأَقْبَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ حَتَّى جَلَسَ فِي سَقِيفَةِ بَنِي سَاعِدَةَ هُوَ وَأَصْحَابُهُ، ثُمَّ قَالَ: «اسْقِنَا يَا سَهْلُ» فَخَرَجْتُ لَهُمْ بِهَذَا القَدَحِ فَأَسْقَيْتُهُمْ فِيهِ، فَأَخْرَجَ لَنَا سَهْلٌ ذَلِكَ القَدَحَ فَشَرِبْنَا مِنْهُ قَالَ: ثُمَّ اسْتَوْهَبَهُ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ العَزِيزِ بَعْدَ ذَلِكَ فَوَهَبَهُ لَهُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5637

کتاب: مشروبات کے بیان میں باب: نبی کریم ﷺ کے پیالے اور برتن میں پینا ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابو غسان نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے ابو حازم نے بیان کیا ، ان سے حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک عرب عورت کا ذکر کیا گیا پھر آپ نے حضرت اسید ساعدی رضی اللہ عنہ کو ان کے پاس انہیں لانے کے لیے کسی کو بھیجنے کا حکم دیا چنانچہ انہوں نے بھیجا اور وہ آئیں اور بنی ساعدہ کے قلعہ میں اتریں اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بھی تشریف لائے اوران کے پاس گئے ۔ آپ نے دیکھا کہ ایک عورت سر جھکائے بیٹھی ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ان سے گفتگو کی تووہ کہنے لگیں کہ میں تم سے اللہ کی پناہ مانگتی ہوں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ میں نے تجھ کو پناہ دی ! لوگوں نے بعد میں ان سے پوچھا ۔ تمہیں معلوم بھی ہے یہ کون تھے ۔ اس عورت نے جواب دیا کہ نہیں ۔ لوگوں نے کہا کہ یہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے تم سے نکاح کے لیے تشریف لائے تھے ۔ اس پر وہ بولیں کہ پھر تو میں بڑی بدبخت ہوں ( کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کوناراض کرکے واپس کردیا ) اسی دن حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور سقیفہ بنی ساعدہ میں اپنے صحابی کے ساتھ بیٹھے پھر فرمایا سہل ! پانی پلاؤ ۔ میں نے ان کے لیے یہ پیالہ نکالا اور انہیں اس میں پانی پلایا ۔ حضرت سہل رضی اللہ عنہ ہمارے لیے بھی وہی پیالہ نکال کر لائے اور ہم نے بھی اس میں پانی پیا ۔ راوی نے بیان کیا کہ پھر بعد میں خلیفہ عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ نے ان سے یہ مانگ لیا تھا اورانہوں نے یہ ان کو ہبہ کردیا تھا ۔
تشریح : خود روایت سے ظاہر ہے کہ اس عورت نے لا علمی میں یہ لفظ کہے جن کو سن کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم واپس تشریف لے گئے ۔ بعد میں جب اسے علم ہوا تو اس نے اپنے بد بختی پر اظہار افسوس کیا۔ حضرت سہل بن سعد کے پاس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کاایک پیالہ جس سے آپ پیا کرتے تھے محفوظ تھا جملہ” فاخرج لنا سھل“ میں قائل حضرت ابو حازم راوی ہیں جیسا کہ مسلم میں صراحت موجود ہے۔ حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ اس زمانہ میں والی مدینہ تھے۔ حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے وہ پیالہ آپ کے حوالہ کردیا تھا۔ یہ تاریخی آثار ہیں جن کے متعلق کہا گیا ہے۔ تلک آثار نا تدل علینا فانظر وا بعدنا الی الاثار خود روایت سے ظاہر ہے کہ اس عورت نے لا علمی میں یہ لفظ کہے جن کو سن کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم واپس تشریف لے گئے ۔ بعد میں جب اسے علم ہوا تو اس نے اپنے بد بختی پر اظہار افسوس کیا۔ حضرت سہل بن سعد کے پاس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کاایک پیالہ جس سے آپ پیا کرتے تھے محفوظ تھا جملہ” فاخرج لنا سھل“ میں قائل حضرت ابو حازم راوی ہیں جیسا کہ مسلم میں صراحت موجود ہے۔ حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ اس زمانہ میں والی مدینہ تھے۔ حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے وہ پیالہ آپ کے حوالہ کردیا تھا۔ یہ تاریخی آثار ہیں جن کے متعلق کہا گیا ہے۔ تلک آثار نا تدل علینا فانظر وا بعدنا الی الاثار