‌صحيح البخاري - حدیث 5632

كِتَابُ الأَشْرِبَةِ بَابُ الشُّرْبِ فِي آنِيَةِ الذَّهَبِ صحيح حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الحَكَمِ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، قَالَ: كَانَ حُذَيْفَةُ، بِالْمَدَايِنِ، فَاسْتَسْقَى، فَأَتَاهُ دِهْقَانٌ بِقَدَحِ فِضَّةٍ فَرَمَاهُ بِهِ، فَقَالَ: إِنِّي لَمْ أَرْمِهِ إِلَّا أَنِّي نَهَيْتُهُ فَلَمْ يَنْتَهِ، وَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَانَا عَنِ الحَرِيرِ وَالدِّيبَاجِ، وَالشُّرْبِ فِي آنِيَةِ الذَّهَبِ وَالفِضَّةِ، وَقَالَ: «هُنَّ لَهُمْ فِي الدُّنْيَا [ص:113]، وَهِيَ لَكُمْ فِي الآخِرَةِ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5632

کتاب: مشروبات کے بیان میں باب: سونے کے برتن میں کھانا اور پینا حرام ہے ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے حکیم بن ابی لیلیٰ نے ، انہوں نے بیان کیا کہ حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ مدائن میں تھے ۔ انہوں نے پانی مانگا تو ایک دیہاتی نے ان کو چاندی کے برتن میں پانی لا کر دیا ، انہوں نے برتن کو اس پرپھینک مارا پھر کہا میں نے برتن صرف ا س وجہ سے پھینکا ہے کہ اس شخص کو میں اس سے منع کرچکا تھا لیکن یہ باز نہ آیا اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ریشم ودیبا کے پہننے سے اور سونے اور چاندی کے برتن میں کھانے پینے سے منع کیا تھا اورآپ نے ارشاد فرمایا تھا کہ یہ چیزیں ان کفار کے لیے دنیا میںہیں اور تمہیں آخرت میں ملیں گے ۔
تشریح : چاندی سونے کے برتنوں میں مسلمانوں کو کھانا پینا قطعاً حرام ہے مگر اکثر ہوا پر دوڑ نے لگے جو ایسے محرمات کا فخریہ استعمال کرتے ہیں اور اللہ سے نہیں ڈرتے کہ ایسے کاموں کا انجام برا ہوتا ہے کہ مرنے کے بعد آخرت میں یہ دولت دوزخ کا انگارا بن کر سامنے آئے گی۔ لہٰذا فی الفور ایسے سرمایہ کو ایسی حرکتوں سے باز رہنا ضروری ہے۔ روایت میں شہر مدائن کا ذکر ہے جو دجلہ کے کنارے بغداد سے سات فرسخ کی دوری پرآباد تھا۔ ایران کے بادشاہوں کی راجدھانی کا شہر تھا اور اس جگہ ایوان کسریٰ کی مشہور عمارت تھی اسے خلافت حضرت عمر رضی اللہ عنہ میں حضرت سعدبن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے فتح کیا۔ لفظ دہقان دال کے کسرہ اور ضمہ دونوں طرح سے ہے۔ ایران میں یہ لفظ سردار قریہ کے لیے مستعمل ہوتاتھا ۔ بعد بطور محاورہ دیہاتوں پر بولا جانے لگا۔ چاندی سونے کے برتنوں میں مسلمانوں کو کھانا پینا قطعاً حرام ہے مگر اکثر ہوا پر دوڑ نے لگے جو ایسے محرمات کا فخریہ استعمال کرتے ہیں اور اللہ سے نہیں ڈرتے کہ ایسے کاموں کا انجام برا ہوتا ہے کہ مرنے کے بعد آخرت میں یہ دولت دوزخ کا انگارا بن کر سامنے آئے گی۔ لہٰذا فی الفور ایسے سرمایہ کو ایسی حرکتوں سے باز رہنا ضروری ہے۔ روایت میں شہر مدائن کا ذکر ہے جو دجلہ کے کنارے بغداد سے سات فرسخ کی دوری پرآباد تھا۔ ایران کے بادشاہوں کی راجدھانی کا شہر تھا اور اس جگہ ایوان کسریٰ کی مشہور عمارت تھی اسے خلافت حضرت عمر رضی اللہ عنہ میں حضرت سعدبن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے فتح کیا۔ لفظ دہقان دال کے کسرہ اور ضمہ دونوں طرح سے ہے۔ ایران میں یہ لفظ سردار قریہ کے لیے مستعمل ہوتاتھا ۔ بعد بطور محاورہ دیہاتوں پر بولا جانے لگا۔