كِتَابُ الأَشْرِبَةِ بَابُ الشُّرْبِ بِنَفَسَيْنِ أَوْ ثَلاَثَةٍ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، وَأَبُو نُعَيْمٍ، قَالاَ: حَدَّثَنَا عَزْرَةُ بْنُ ثَابِتٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ثُمَامَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: كَانَ أَنَسٌ، يَتَنَفَّسُ فِي الإِنَاءِ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلاَثًا، وَزَعَمَ «أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَتَنَفَّسُ ثَلاَثًا»
کتاب: مشروبات کے بیان میں
باب: پانی دو یا تین سانس میں پینا چاہیئے
ہم سے ابو عاصم اورا بو نعیم نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے عروہ بن ثابت نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھے شمامہ بن عبداللہ نے خبر دی ، بیان کیا کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ دو یا تین سانسوں میں پانی پیتے تھے ۔
تشریح :
طبرانی کی روایت میں ہے کہ جب آپ کے پاس پانی کا پیالہ آتا تو پہلے آپ بسم اللہ پڑھ کر پینا شروع فرماتے ، درمیان میں تین سانس لیتے آخر میں الحمدللہ پڑھتے اور فرمایا کہ پینے کے ابتدا میں بسم اللہ پڑھو آخر میں الحمد للہ کہو ( فتح الباری )
طبرانی کی روایت میں ہے کہ جب آپ کے پاس پانی کا پیالہ آتا تو پہلے آپ بسم اللہ پڑھ کر پینا شروع فرماتے ، درمیان میں تین سانس لیتے آخر میں الحمدللہ پڑھتے اور فرمایا کہ پینے کے ابتدا میں بسم اللہ پڑھو آخر میں الحمد للہ کہو ( فتح الباری )