كِتَابُ الأَشْرِبَةِ بَابُ اخْتِنَاثِ الأَسْقِيَةِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ: أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الخُدْرِيَّ، يَقُولُ: «سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنِ اخْتِنَاثِ الأَسْقِيَةِ» قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: قَالَ مَعْمَرٌ، أَوْ غَيْرُهُ: «هُوَ الشُّرْبُ مِنْ أَفْوَاهِهَا»
کتاب: مشروبات کے بیان میں
باب: مشک میں منہ لگا کر پانی پینا درست نہیں ہے
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ، کہا ہم کو یونس نے خبر دی ، ان سے زہری نے بیان کیا کہ مجھ سے عبیداللہ بن عبداللہ نے بیان کیا ، انہوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے سنا ، کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ آپ نے مشکوں میں ( اختناث ) سے منع فرمایاہے ۔ عبداللہ نے بیان کیا کہ معمر نے بیان کیا یا ان کے غیر نے کہ ” اختناث “ مشک سے منہ لگا کر پانی پینے کو کہتے ہیں ۔
تشریح :
وقد جزم الخطابی ان تفسیر الاختناث من کلام الزھری ۔ یعنی بقول خطابی لفظ ”اختناث“ کی تفسیر زہری کا کلام ہے۔ مسند ابو بکر بن ابی شیبہ میں ہے کہ ایک شخص نے مشک سے منہ لگا کر پانی پیا اس کے پیٹ میں مشک سے ایک چھوٹا سانپ داخل ہو گیا، اس لیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عمل سے سختی کے ساتھ منع فرمایا۔ جن روایتوں سے جواز ثابت ہو تا ہے ان کو اس واقعہ نے منسوخ قرار دیا ہے۔ ( فتح الباری ) یہ تشریح گذشتہ حدیث سے متعلق ہے۔
وقد جزم الخطابی ان تفسیر الاختناث من کلام الزھری ۔ یعنی بقول خطابی لفظ ”اختناث“ کی تفسیر زہری کا کلام ہے۔ مسند ابو بکر بن ابی شیبہ میں ہے کہ ایک شخص نے مشک سے منہ لگا کر پانی پیا اس کے پیٹ میں مشک سے ایک چھوٹا سانپ داخل ہو گیا، اس لیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عمل سے سختی کے ساتھ منع فرمایا۔ جن روایتوں سے جواز ثابت ہو تا ہے ان کو اس واقعہ نے منسوخ قرار دیا ہے۔ ( فتح الباری ) یہ تشریح گذشتہ حدیث سے متعلق ہے۔