‌صحيح البخاري - حدیث 5621

كِتَابُ الأَشْرِبَةِ بَابُ الكَرْعِ فِي الحَوْضِ صحيح حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الحَارِثِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَى رَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ وَمَعَهُ صَاحِبٌ لَهُ، فَسَلَّمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَاحِبُهُ، فَرَدَّ الرَّجُلُ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي، وَهِيَ سَاعَةٌ حَارَّةٌ، وَهُوَ يُحَوِّلُ فِي حَائِطٍ لَهُ، يَعْنِي المَاءَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنْ كَانَ عِنْدَكَ مَاءٌ بَاتَ فِي شَنَّةٍ، وَإِلَّا كَرَعْنَا» وَالرَّجُلُ يُحَوِّلُ المَاءَ فِي حَائِطٍ، فَقَالَ الرَّجُلُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، عِنْدِي مَاءٌ بَاتَ فِي شَنَّةٍ، فَانْطَلَقَ إِلَى العَرِيشِ، فَسَكَبَ فِي قَدَحٍ مَاءً، ثُمَّ حَلَبَ عَلَيْهِ مِنْ دَاجِنٍ لَهُ، فَشَرِبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ أَعَادَ فَشَرِبَ الرَّجُلُ الَّذِي جَاءَ مَعَهُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5621

کتاب: مشروبات کے بیان میں باب: حوض سے منہ لگا کر پانی پینا جائز ہے ہم سے یحییٰ بن صالح نے بیان کیا ، کہا ہم سے فلیح بن سلیمان نے بیان کیا ، ان سے سعید بن حارث نے اور ان سے حضرت جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قبیلہ انصار کے ایک صحابی کے یہاں تشریف لے گئے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ کے ایک رفیق بھی تھے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے رفیق نے انہیں سلام کیا اور انہوں نے سلام کا جواب دی ۔ پھر عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! میرے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر نثار ہوں یہ بڑی گرمی کا وقت ہے وہ اپنے باغ میں پانی دے رہے تھے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تمہارے پاس مشک میں رات کا رکھا ہوا پانی ہے ( تو وہ پلادو ) ورنہ ہم منہ لگا کر پی لیں گے ( یہیں سے ترجمہ باب نکلتا ہے ) وہ صاحب اس وقت بھی باغ میں پانی دے رہے تھے ۔ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میرے پاس مشک میں رات کا رکھا ہوا باسی پانی ہے پھر وہ چھپر میں گئے اور ایک پیالے میں باسی پانی لیا پھر اپنی ایک دودھ دینے والی بکری کا دودھ اس میں نکالا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پیا پھر وہ دوبارہ لائے اور اس مرتبہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے رفیق حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے پیا ۔
تشریح : حدیث میں حوض کا ذکر نہیں ہے مگر دستور یہ ہے کہ باغ میں جب پانی کنویں سے نکالا جائے تو ایک حوض میں جمع ہو کر آگے درختوں میں جاتا ہے یہاں بھی ایسا ہی ہوگا کیونکہ وہ باغ والا اپنے درختوں کو پانی دے رہا تھا۔ حدیث میں حوض کا ذکر نہیں ہے مگر دستور یہ ہے کہ باغ میں جب پانی کنویں سے نکالا جائے تو ایک حوض میں جمع ہو کر آگے درختوں میں جاتا ہے یہاں بھی ایسا ہی ہوگا کیونکہ وہ باغ والا اپنے درختوں کو پانی دے رہا تھا۔