كِتَابُ الأَشْرِبَةِ بَابُ شَوْبِ اللَّبَنِ بِالْمَاءِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الحَارِثِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَى رَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ وَمَعَهُ صَاحِبٌ لَهُ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنْ كَانَ عِنْدَكَ مَاءٌ بَاتَ هَذِهِ اللَّيْلَةَ فِي شَنَّةٍ وَإِلَّا كَرَعْنَا» قَالَ: وَالرَّجُلُ يُحَوِّلُ المَاءَ فِي حَائِطِهِ، قَالَ: فَقَالَ الرَّجُلُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، عِنْدِي مَاءٌ بَائِتٌ، فَانْطَلِقْ إِلَى العَرِيشِ، قَالَ: فَانْطَلَقَ بِهِمَا، فَسَكَبَ فِي قَدَحٍ، ثُمَّ حَلَبَ عَلَيْهِ مِنْ دَاجِنٍ لَهُ، قَالَ: فَشَرِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ شَرِبَ الرَّجُلُ الَّذِي جَاءَ مَعَهُ
کتاب: مشروبات کے بیان میں باب: دودھ میں پانی ملانا ( بشرطیکہ دھوکے سے بیچا نہ جائے ) جائز ہے ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابو عامر نے ، کہا ہم سے فلیح بن سلیمان نے بیان کیا ، ان سے سعید بن حارث نے اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قبیلہ انصار کے ایک صحابی کے یہاں تشریف لے گئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ کے ایک رفیق ( ابوبکر رضی اللہ عنہ ) بھی تھے ۔ ان سے آپ نے فرمایا کہ اگر تمہارے یہاں اسی رات کاباسی پانی کسی مشکیزے میں رکھا ہوا ہو ( تو ہمیں پلاؤ ) ورنہ منہ لگاکے پانی پی لیں گے ۔ جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ وہ صاحب ( جن کے یہاں آپ تشریف لیے گئے تھے ) اپنے باغ میں پانی دے رہے تھے ۔ بیان کیا کہ ان صاحب نے کہا کہ یا رسول اللہ ! میرے پاس رات کا باسی پانی موجود ہے ، آپ چھپر میں تشریف لے چلیں ۔ بیان کیا کہ پھر وہ ان دونوں حضرات کو ساتھ لے کر گئے پھر انہوں نے ایک پیالہ میں پانی لیا اور اپنی ایک دودھ دینے والی بکری کا اس میں دودھ نکالا ۔ بیان کیا کہ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پیا ، اس کے بعد آپ کے رفیق ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے پیا ۔