كِتَابُ الأَشْرِبَةِ بَابُ شَوْبِ اللَّبَنِ بِالْمَاءِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَرِبَ لَبَنًا، وَأَتَى دَارَهُ [ص:110]، فَحَلَبْتُ شَاةً، فَشُبْتُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ البِئْرِ، فَتَنَاوَلَ القَدَحَ فَشَرِبَ، وَعَنْ يَسَارِهِ أَبُو بَكْرٍ، وَعَنْ يَمِينِهِ أَعْرَابِيٌّ، فَأَعْطَى الأَعْرَابِيَّ فَضْلَهُ، ثُمَّ قَالَ: «الأَيْمَنَ فَالأَيْمَنَ»
کتاب: مشروبات کے بیان میں
باب: دودھ میں پانی ملانا ( بشرطیکہ دھوکے سے بیچا نہ جائے ) جائز ہے
ہم سے عبدان نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبداللہ بن مبارک نے خبردی ، کہا ہم کویونس نے خبر دی ، ان سے زہری نے بیان کیا اور انہیں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دودھ پیتے دیکھا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان کے گھر تشریف لائے تھے ( بیان کیا کہ ) میں نے بکری کادودھ نکالا اور اس میں کنویں کا تازہ پانی ملا کر ( آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کو ) پیش کیا آپ نے پیالہ لے کر پیا ۔ آپ کے بائیں طرف حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ تھے اور دائیں طرف ایک اعرابی تھا آپ نے اپنا باقی دودھ اعرابی کو دیا اور فرمایا کہ پہلے دائیں طرف سے ۔ ہاں دائیں طرف والے کا حق ہے ۔
تشریح :
معلوم ہوا کہ کھانا کھلاتے اور شربت یا دودھ پلاتے وقت دائیں طرف سے شروع کرنا چاہیئے اگر چہ بائیں جانب بڑے بزرگ ہی کیوں نہ ہوں۔
معلوم ہوا کہ کھانا کھلاتے اور شربت یا دودھ پلاتے وقت دائیں طرف سے شروع کرنا چاہیئے اگر چہ بائیں جانب بڑے بزرگ ہی کیوں نہ ہوں۔