‌صحيح البخاري - حدیث 5611

كِتَابُ الأَشْرِبَةِ بَابُ اسْتِعْذَابِ المَاءِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: كَانَ أَبُو طَلْحَةَ أَكْثَرَ أَنْصَارِيٍّ بِالْمَدِينَةِ مَالًا مِنْ نَخْلٍ، وَكَانَ أَحَبُّ مَالِهِ إِلَيْهِ بَيْرُحَاءَ، وَكَانَتْ مُسْتَقْبِلَ المَسْجِدِ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْخُلُهَا وَيَشْرَبُ مِنْ مَاءٍ فِيهَا طَيِّبٍ، قَالَ أَنَسٌ: فَلَمَّا نَزَلَتْ: {لَنْ تَنَالُوا البِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ} [آل عمران: 92] قَامَ أَبُو طَلْحَةَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ اللَّهَ يَقُولُ: {لَنْ تَنَالُوا البِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ} [آل عمران: 92] وَإِنَّ أَحَبَّ مَالِي إِلَيَّ بَيْرُحَاءَ، وَإِنَّهَا صَدَقَةٌ لِلَّهِ أَرْجُو بِرَّهَا وَذُخْرَهَا عِنْدَ اللَّهِ، فَضَعْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ حَيْثُ أَرَاكَ اللَّهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «بَخٍ، ذَلِكَ مَالٌ رَابِحٌ، أَوْ رَايِحٌ - شَكَّ عَبْدُ اللَّهِ - وَقَدْ سَمِعْتُ مَا قُلْتَ، وَإِنِّي أَرَى أَنْ تَجْعَلَهَا فِي الأَقْرَبِينَ» فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ: أَفْعَلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَسَمَهَا أَبُو طَلْحَةَ فِي أَقَارِبِهِ وَفِي بَنِي عَمِّهِ وَقَالَ إِسْمَاعِيلُ، وَيَحْيَى بْنُ يَحْيَى: «رَايِحٌ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5611

کتاب: مشروبات کے بیان میں باب: میٹھا پانی ڈھونڈنا ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے امام مالک نے ، ان سے اسحاق بن عبداللہ نے ، انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کے پاس مدینہ کے تمام انصار میں سب سے زیادہ کھجور کے باغات تھے اوران کا سب سے پسندیدہ مال بیرحاءکا باغ تھا ۔ یہ مسجد نبوی کے سامنے ہی تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں تشریف لے جاتے تھے اور اس کا عمدہ پانی پیتے تھے ۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر جب آیت ” تم ہرگز نیکی نہیں پاؤگے جب تک وہ مال نہ خرچ کرو جو تمہیں عزیز ہو ۔ “ نازل ہوئی تو ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ! اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ” تم ہرگز نیکی کو نہیں پاؤگے جب تک وہ مال نہ خرچ کرو جو تمہیں عزیز ہو ۔ “ اور مجھے اپنے مال میں سب سے زیادہ عزیز بیرحاءکا باغ ہے اور وہ اللہ تعالیٰ کے راستہ میں صدقہ ہے ، اس کا ثواب اور اجر میں اللہ کے یہاں پانے کی امید رکھتا ہوں ، ا س لیے یا رسول اللہ ! آپ جہاں اسے مناسب خیال فرمائیں خرچ کریں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ٰخوب یہ بہت ہی فائدہ بخش مال ہے یا ( اس کے بجائے آپ نے ) رابح ( یاءکے ساتھ فرمایا ) راوی حدیث عبداللہ کو اس میں شک تھا ( آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے مزید فرمایا کہ ) جو کچھ تو نے کہا ہے میں نے سن لیا ۔ میرا خیال ہے کہ تم اسے اپنے رشتہ داروں کو دے دو ۔ حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ ایسا ہی کروں گا یا رسول اللہ ! چنانچہ انہوں نے اپنے رشتہ داروں اپنے چچا کے لڑکوں میں اسے تقسیم کردیا ۔ اور اسماعیل اور یحییٰ بن یحییٰ نے ” رابح “ کا لفظ نقل کیا ہے ۔
تشریح : بیرحاءکے میٹھے پانی والے باغ میں پانی پینے کے لیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا تشریف لے جانا یہی باب اور حدیث میں مطابقت ہے بیرحی یا بیرحاءیہ ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کے باغ کا نام تھا۔ ( لغات الحدیث ، کتاب ، ص: 42 ) میٹھا پانی اللہ کی بڑی بھاری نعمت ہے ۔ جیسا کہ حدیث ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے وارد ہے کہ ”اول ما یحاسب بہ العبد یوم القیامۃ الم اصح جسمک وارویک من المآءالبارد“ یعنی قیامت کے روز اللہ پہلے ہی حساب میں فرمائے گا کہ اے بندے ! کیا میں نے تجھ کو تندرستی نہیں دی تھی اور کیا میں نے تجھے ٹھنڈے میٹھے پانی سے سیراب نہیں کیا تھا وامابنعمۃ ربک فحدث ( الضحیٰ : 11 ) کی تعمیل میں یہ نوٹ لکھا گیا ( واللہ علیم بذات الصدور ) الحمد للہ خادم نے اپنے کھیتوں واقع موضع رہپواہ میں دو کنوئیں تعمیر کرائے ہیں جس میں بہترین میٹھا پانی ہے۔ پہلا کنواں حضرت ڈاکٹر عبدالوحید صاحب کوٹہ رجستھان کا تعمیر کردہ ہے جس کا پانی بہت ہی میٹھا ہے جزاہ اللہ خیر الجزافی الدارین ( خادم راز عفی عنہ ) بیرحاءکے میٹھے پانی والے باغ میں پانی پینے کے لیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا تشریف لے جانا یہی باب اور حدیث میں مطابقت ہے بیرحی یا بیرحاءیہ ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کے باغ کا نام تھا۔ ( لغات الحدیث ، کتاب ، ص: 42 ) میٹھا پانی اللہ کی بڑی بھاری نعمت ہے ۔ جیسا کہ حدیث ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے وارد ہے کہ ”اول ما یحاسب بہ العبد یوم القیامۃ الم اصح جسمک وارویک من المآءالبارد“ یعنی قیامت کے روز اللہ پہلے ہی حساب میں فرمائے گا کہ اے بندے ! کیا میں نے تجھ کو تندرستی نہیں دی تھی اور کیا میں نے تجھے ٹھنڈے میٹھے پانی سے سیراب نہیں کیا تھا وامابنعمۃ ربک فحدث ( الضحیٰ : 11 ) کی تعمیل میں یہ نوٹ لکھا گیا ( واللہ علیم بذات الصدور ) الحمد للہ خادم نے اپنے کھیتوں واقع موضع رہپواہ میں دو کنوئیں تعمیر کرائے ہیں جس میں بہترین میٹھا پانی ہے۔ پہلا کنواں حضرت ڈاکٹر عبدالوحید صاحب کوٹہ رجستھان کا تعمیر کردہ ہے جس کا پانی بہت ہی میٹھا ہے جزاہ اللہ خیر الجزافی الدارین ( خادم راز عفی عنہ )