كِتَابُ الأَشْرِبَةِ بَابُ شُرْبِ اللَّبَنِ صحيح حَدَّثَنِي مَحْمُودٌ، أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ: سَمِعْتُ البَرَاءَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مَكَّةَ وَأَبُو بَكْرٍ [ص:109] مَعَهُ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: «مَرَرْنَا بِرَاعٍ وَقَدْ عَطِشَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ» قَالَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: «فَحَلَبْتُ كُثْبَةً مِنْ لَبَنٍ فِي قَدَحٍ، فَشَرِبَ حَتَّى رَضِيتُ، وَأَتَانَا سُرَاقَةُ بْنُ جُعْشُمٍ عَلَى فَرَسٍ فَدَعَا عَلَيْهِ، فَطَلَبَ إِلَيْهِ سُرَاقَةُ أَنْ لاَ يَدْعُوَ عَلَيْهِ وَأَنْ يَرْجِعَ، فَفَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ»
کتاب: مشروبات کے بیان میں
باب: دودھ پینا اور اللہ تعالیٰ نے سورۃ نحل میں فرمایا کہ
مجھ سے محمود نے بیان کیا ، کہا ہم کوابو النضر نے خبردی ، کہا ہم کو شعبہ نے خبردی ، ان سے ابو اسحاق نے بیان کیا کہ میں نے براءبن عازب رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ سے تشریف لائے تو ابو بکر رضی اللہ عنہ آپ کے ساتھ تھے ۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہاکہ ( راستہ میں ) ہم ایک چرواہے کے قریب سے گزرے ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پیاسے تھے پھر میں نے ایک پیالے میں ( چرواہے سے پوچھ کر ) کچھ دودھ دوہا ۔ آپ نے وہ دودھ پیا اور اس سے مجھے خوشی حاصل ہوئی اور سراقہ بن جعشم گھوڑے پر سوار ہمارے پاس ( تعاقب کرتے ہوئے ) پہنچ گیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے بد دعا کی ۔ آخر اس نے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس کے حق میں بد دعا نہ کریں اور وہ واپس ہو جائے گا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ہی کیا ۔
تشریح :
سراقہ بن جعشم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے تعاقب میں آیا تھا آخر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بددعا سے اس کا گھوڑا ٹھوکر کھا کر گرا ، گھوڑے کا پاؤں زمین میں دھنس گیا تین بار ایسا ہی ہوا آخر اس نے پختہ عہد کیا کہ اب میں واپس لوٹ جاؤں گا بلکہ جو کوئی آپ کی تلاش میں ملے گا اسے بھی واپس لوٹا دوں گا آخر سراقہ مسلمان ہو گیا تھا۔
سراقہ بن جعشم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے تعاقب میں آیا تھا آخر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بددعا سے اس کا گھوڑا ٹھوکر کھا کر گرا ، گھوڑے کا پاؤں زمین میں دھنس گیا تین بار ایسا ہی ہوا آخر اس نے پختہ عہد کیا کہ اب میں واپس لوٹ جاؤں گا بلکہ جو کوئی آپ کی تلاش میں ملے گا اسے بھی واپس لوٹا دوں گا آخر سراقہ مسلمان ہو گیا تھا۔