‌صحيح البخاري - حدیث 5605

كِتَابُ الأَشْرِبَةِ بَابُ شُرْبِ اللَّبَنِ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، وَأَبِي سُفْيَانَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: جَاءَ أَبُو حُمَيْدٍ بِقَدَحٍ مِنْ لَبَنٍ مِنَ النَّقِيعِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَلَّا خَمَّرْتَهُ: وَلَوْ أَنْ تَعْرُضَ عَلَيْهِ عُودًا

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5605

کتاب: مشروبات کے بیان میں باب: دودھ پینا اور اللہ تعالیٰ نے سورۃ نحل میں فرمایا کہ ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا ، ان سے اعمش نے ، ان سے ابو صالح ( ذکوان ) اور ابو سفیان ( طلحہ بن نافع قرشی ) نے اور ان سے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ابو حمید ساعدی مقام نقیع سے دودھ کا ایک پیالہ ( کھلا ہوا ) لائے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ اسے ڈھک کر کیوں نہیں لائے ایک لکڑی ہی اس پر رکھ لیتے ۔
تشریح : آڑی لکڑی رکھ دینا گویا بسم اللہ کی برکت ہے تو شیطان اس سے دور رہے گا۔ دودھ یا پانی کھلا لانے میں یہ خرابی ہے کہ اس میں خاک پڑتی ہے کیڑے اڑ کر گرتے ہیں۔ آڑی لکڑی رکھ دینا گویا بسم اللہ کی برکت ہے تو شیطان اس سے دور رہے گا۔ دودھ یا پانی کھلا لانے میں یہ خرابی ہے کہ اس میں خاک پڑتی ہے کیڑے اڑ کر گرتے ہیں۔