كِتَابُ الأَشْرِبَةِ بَابُ شُرْبِ اللَّبَنِ صحيح حَدَّثَنَا الحُمَيْدِيُّ، سَمِعَ سُفْيَانَ، أَخْبَرَنَا سَالِمٌ أَبُو النَّضْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ عُمَيْرًا، مَوْلَى أُمِّ الفَضْلِ، يُحَدِّثُ عَنْ أُمِّ الفَضْلِ، قَالَتْ: «شَكَّ النَّاسُ فِي صِيَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ عَرَفَةَ، فَأَرْسَلْتُ إِلَيْهِ بِإِنَاءٍ فِيهِ لَبَنٌ فَشَرِبَ»، فَكَانَ سُفْيَانُ رُبَّمَا قَالَ: «شَكَّ النَّاسُ فِي صِيَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ عَرَفَةَ، فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ أُمُّ الفَضْلِ» فَإِذَا وُقِّفَ عَلَيْهِ، قَالَ: هُوَ عَنْ أُمِّ الفَضْلِ
کتاب: مشروبات کے بیان میں باب: دودھ پینا اور اللہ تعالیٰ نے سورۃ نحل میں فرمایا کہ ہم سے حمیدی نے بیان کیا ، انہوں نے سفیان بن عیینہ سے سنا ، انہوں نے کہا کہ ہم کو سالم ابو النضر نے خبر دی ، انہوں نے ام الفضل ( والدہ عبداللہ بن عباس ) کے غلام عمیر سے سنا ، وہ ام الفضل رضی اللہ عنہا سے بیان کرتے ہیں ، انہوں نے بیان کیا کہ عرفہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روزہ کے بارے میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو شبہ تھا ۔ اس لیے میں نے آپ کے لیے ایک برتن میں دودھ بھیجا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پی لیا ۔ حمیدی کہتے ہیں کبھی سفیان اس حدیث کو یوں بیان کرتے تھے کہ عرفہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روزہ کے بارے میں لوگوں کو شبہ تھا اس لیے ام الفضل نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ( دودھ ) بھیجا ۔ کبھی سفیان اس حدیث کو مرسلاً ام الفضل سے روایت کرتے تھے سالم اور عمیر کا نام نہ لیتے ۔ جب ان سے پوچھتے کہ یہ حدیث مرسل ہے یا مرفوع متصل تو وہ اس وقت کہتے ( مرفوع متصل ہے ) ام فضل سے مروی ہے ( جو صحابیہ تھیں )