كِتَابُ الأَشْرِبَةِ بَابُ البَاذَقِ، وَمَنْ نَهَى عَنْ كُلِّ مُسْكِرٍ مِنَ الأَشْرِبَةِ صحيح حَدَّثَنَا [ص:108] عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: «كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحِبُّ الحَلْوَاءَ وَالعَسَلَ»
کتاب: مشروبات کے بیان میں
باب: باذق ( انگور کے شیرہ کی ہلکی آنچ میں پکائی ہوئی شراب ) کے بارے میں
ہم سے عبداللہ بن ابی شیبہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابو اسامہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا ، ان سے ان کے باپ ( عروہ بن زبیر ) نے بیان کیا اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حلوا اور شہد کو دوست رکھتے تھے ۔
تشریح :
اس حدیث کی ترجمہ باب سے مطابقت مشکل ہے۔ شاید مطلب یہ ہو کہ انگور کا شیرہ جب اتنا پکایا جائے تو وہ حلوا ہو گیا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم حلوا کو پسند فرماتے تھے ( وحیدی ) مگر یہ شرط ضروری ہے کہ اس میں مطلق نشہ نہ ہو وہ حرام ہوگا۔
اس حدیث کی ترجمہ باب سے مطابقت مشکل ہے۔ شاید مطلب یہ ہو کہ انگور کا شیرہ جب اتنا پکایا جائے تو وہ حلوا ہو گیا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم حلوا کو پسند فرماتے تھے ( وحیدی ) مگر یہ شرط ضروری ہے کہ اس میں مطلق نشہ نہ ہو وہ حرام ہوگا۔