‌صحيح البخاري - حدیث 5598

كِتَابُ الأَشْرِبَةِ بَابُ البَاذَقِ، وَمَنْ نَهَى عَنْ كُلِّ مُسْكِرٍ مِنَ الأَشْرِبَةِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الجُوَيْرِيَةِ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، عَنِ البَاذَقِ فَقَالَ: سَبَقَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ البَاذَقَ: «فَمَا أَسْكَرَ فَهُوَ حَرَامٌ» قَالَ: الشَّرَابُ الحَلاَلُ الطَّيِّبُ، قَالَ: «لَيْسَ بَعْدَ الحَلاَلِ الطَّيِّبِ إِلَّا الحَرَامُ الخَبِيثُ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5598

کتاب: مشروبات کے بیان میں باب: باذق ( انگور کے شیرہ کی ہلکی آنچ میں پکائی ہوئی شراب ) کے بارے میں ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا ، کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی ، انہیں ابو الجویریہ نے ، کہا کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے باذق ( انگور کا شیرہ ہلکی آنچ دیا ہوا ) کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم باذق کے وجود سے پہلے ہی دنیا سے رخصت ہو گئے تھے جو چیز بھی نشہ لایے وہ حرام ہے ۔ ابو الجویریہ نے کہا کہ باذق تو حلال وطیب ہے ۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ انگور حلال طیب تھا جب اس کی شراب بن گئی تو وہ حرام خبیث ہے ۔ ( نہ کہ حلال طیب )
تشریح : بعض قدماءشاعر نے سچ کہا ہے واشربھا وازعمھا حراما وارجو عفو ربی ذی امتنان یعنی میں شراب پیتا ہوں اور اسے حرام بھی جانتا ہوں مگر مجھے اپنے کی طرف سے معافی کی امید ہے کہ وہ بہت ہی احسان کرنے والا ہے۔ ویشربھا ویزعمھا حلالا وتلک علی المسمیٰ خطیئتان اور شرابی جو اسے پیئے اور حلال جانے یہ ایسے گنہگار کے حق میں دو گنا گناہ ہے۔ بہر حال حرام ہے اسے حلال جاننا کفر ہے۔ باذق بادہ کا معرب ہے وہ شراب جو انگور کا شیرہ نکال کر پکا لی جائے یعنی تھوڑا سا پکائیں کہ وہ رقیق اور صاف رہے۔ اگر اسے اتنا پکائیں کہ آدھا جل جائے تو اسے منصف کہیں گے اور اگر دو تہائی جل جائے تو اسے مثلث کہیں گے۔ اسے طلاءبھی کہتے ہیں کہ وہ گاڑھا ہو کر اس لیپ کی طرح ہو جاتا ہے جو خارش والے اونٹوں پر لگاتے ہیں۔ منصف کا پینا درست ہے اگر اس میں نشہ ہو جائے تو وہ بالاتفاق حرام ہے۔ بعض قدماءشاعر نے سچ کہا ہے واشربھا وازعمھا حراما وارجو عفو ربی ذی امتنان یعنی میں شراب پیتا ہوں اور اسے حرام بھی جانتا ہوں مگر مجھے اپنے کی طرف سے معافی کی امید ہے کہ وہ بہت ہی احسان کرنے والا ہے۔ ویشربھا ویزعمھا حلالا وتلک علی المسمیٰ خطیئتان اور شرابی جو اسے پیئے اور حلال جانے یہ ایسے گنہگار کے حق میں دو گنا گناہ ہے۔ بہر حال حرام ہے اسے حلال جاننا کفر ہے۔ باذق بادہ کا معرب ہے وہ شراب جو انگور کا شیرہ نکال کر پکا لی جائے یعنی تھوڑا سا پکائیں کہ وہ رقیق اور صاف رہے۔ اگر اسے اتنا پکائیں کہ آدھا جل جائے تو اسے منصف کہیں گے اور اگر دو تہائی جل جائے تو اسے مثلث کہیں گے۔ اسے طلاءبھی کہتے ہیں کہ وہ گاڑھا ہو کر اس لیپ کی طرح ہو جاتا ہے جو خارش والے اونٹوں پر لگاتے ہیں۔ منصف کا پینا درست ہے اگر اس میں نشہ ہو جائے تو وہ بالاتفاق حرام ہے۔