‌صحيح البخاري - حدیث 5593

كِتَابُ الأَشْرِبَةِ بَابُ تَرْخِيصِ النَّبِيِّ ﷺ فِي الأَوْعِيَةِ وَالظُّرُوفِ بَعْدَ النَّهْيِ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ أَبِي مُسْلِمٍ الأَحْوَلِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أَبِي عِيَاضٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: لَمَّا نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الأَسْقِيَةِ، قِيلَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَيْسَ كُلُّ النَّاسِ يَجِدُ سِقَاءً، فَرَخَّصَ لَهُمْ فِي الجَرِّ غَيْرِ المُزَفَّتِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5593

کتاب: مشروبات کے بیان میں باب: ممانعت کے بعد ہر قسم کے برتنوں میں نبیذ بھگو نے کے لیے نبی کریم ﷺ کی طرف سے اجازت کا ہونا ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ، کہاہم سے سفیان بن عیینہ نے ، وہ سلیمان بن ابی مسلم احول سے ، وہ مجاہد سے ، وہ ابو عیاض عمرو بن اسود سے اور انہوں نے عبداللہ بن عمرو بن عاص سے روایت کیا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مشکوں کے سوا اور برتنوں میں نبیذ بھگونے سے منع فرمایا تو لوگوں نے آپ سے عرض کیا یا رسول اللہ ! ہر کسی کو مشک کہاں سے مل سکتی ہے ؟ اس وقت آپ نے بن لاکھ لگے گھڑے میں نبیذ بھگونے کی اجازت دے دی ۔
تشریح : لفظی ترجمہ تو یوں ہے آپ نے مشکوں میں نبیذ بھگونے سے منع فرمایا مگر یہ مطلب صحیح نہیں ہو سکتا کیونکہ آگے یہ مذکور ہے کہ ہر شخص کو مشکیں کیسے مل سکتی ہیں؟ اس روایت میں غلطی ہوئی ہے اور صحیح یوں ہے۔ نھیٰ عن الانتباذ الا فی الاسقیۃ ۔ بعض علماءنے ان ہی احادیث کی رو سے گھڑوں اور لاکھی برتنوں اور کدوکے تونبے میں اب بھی نبیذ بھگونا مکروہ رکھا ہے لیکن اکثر علماءیہ کہتے ہیں کہ یہ ممانعت آپ نے اس وقت کی تھی جب شراب کی حرمت نئی نئی نازل ہوئی تھی کہ کہیں شراب کے برتنوں میں نبیذ بھگوتے بھگوتے لوگ پھر شراب کی طرف مائل نہ ہوجائیں ۔ جب شراب کی حرمت دلوں پر جم گئی تو آپ نے یہ قید اٹھادی۔ ہر برتن میں نبیذ بھگونے کی اجازت دے دی ۔ ( وحیدی ) ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان ثوری نے یہی بیان کیا اور اس میں یوں ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چند برتنوں میں نبیذ بھگونے سے منع فرمایا ۔ یہ بھی اسی وقت کا ذکر ہے جبکہ شراب حرام کی گئی تھی اور شراب کے برتنوں کے استعمال سے بھی روک دیا گیا تھا۔ بعد میں یہ ممانعت اٹھادی گئی تھی۔ لفظی ترجمہ تو یوں ہے آپ نے مشکوں میں نبیذ بھگونے سے منع فرمایا مگر یہ مطلب صحیح نہیں ہو سکتا کیونکہ آگے یہ مذکور ہے کہ ہر شخص کو مشکیں کیسے مل سکتی ہیں؟ اس روایت میں غلطی ہوئی ہے اور صحیح یوں ہے۔ نھیٰ عن الانتباذ الا فی الاسقیۃ ۔ بعض علماءنے ان ہی احادیث کی رو سے گھڑوں اور لاکھی برتنوں اور کدوکے تونبے میں اب بھی نبیذ بھگونا مکروہ رکھا ہے لیکن اکثر علماءیہ کہتے ہیں کہ یہ ممانعت آپ نے اس وقت کی تھی جب شراب کی حرمت نئی نئی نازل ہوئی تھی کہ کہیں شراب کے برتنوں میں نبیذ بھگوتے بھگوتے لوگ پھر شراب کی طرف مائل نہ ہوجائیں ۔ جب شراب کی حرمت دلوں پر جم گئی تو آپ نے یہ قید اٹھادی۔ ہر برتن میں نبیذ بھگونے کی اجازت دے دی ۔ ( وحیدی ) ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان ثوری نے یہی بیان کیا اور اس میں یوں ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چند برتنوں میں نبیذ بھگونے سے منع فرمایا ۔ یہ بھی اسی وقت کا ذکر ہے جبکہ شراب حرام کی گئی تھی اور شراب کے برتنوں کے استعمال سے بھی روک دیا گیا تھا۔ بعد میں یہ ممانعت اٹھادی گئی تھی۔