كِتَابُ الأَشْرِبَةِ بَابُ مَا جَاءَ فِيمَنْ يَسْتَحِلُّ الخَمْرَ وَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ صحيح وَقَالَ هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ: حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ، حَدَّثَنَا عَطِيَّةُ بْنُ قَيْسٍ الكِلاَبِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ غَنْمٍ الأَشْعَرِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو عَامِرٍ أَوْ أَبُو مَالِكٍ الْأَشْعَرِيُّ، وَاللَّهِ مَا كَذَبَنِي: سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: لَيَكُونَنَّ مِنْ أُمَّتِي أَقْوَامٌ، يَسْتَحِلُّونَ الحِرَ وَالحَرِيرَ، وَالخَمْرَ وَالمَعَازِفَ، وَلَيَنْزِلَنَّ أَقْوَامٌ إِلَى جَنْبِ عَلَمٍ، يَرُوحُ عَلَيْهِمْ بِسَارِحَةٍ لَهُمْ، يَأْتِيهِمْ - يَعْنِي الفَقِيرَ - لِحَاجَةٍ فَيَقُولُونَ: ارْجِعْ إِلَيْنَا غَدًا، فَيُبَيِّتُهُمُ اللَّهُ، وَيَضَعُ العَلَمَ، وَيَمْسَخُ آخَرِينَ قِرَدَةً وَخَنَازِيرَ إِلَى يَوْمِ القِيَامَةِ
کتاب: مشروبات کے بیان میں
باب: اس شخص کی برائی کے بیان میں جو شراب کا نام بدل کر اسے حلال کرے
اور ہشام بن عمار نے بیان کیا کہ ان سے صدقہ بن خالد نے بیان کیا ، ان سے عبد الرحمن بن یزید نے ، ان سے عطیہ بن قیس کلابی نے ، ان سے عبدالرحمن بن غنم اشعری نے بیان کیا کہا کہ مجھ سے ابو عامر رضی اللہ عنہ یا ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا اللہ کی قسم انہوں نے جھوٹ نہیں بیان کیا کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری امت میں ایسے برے لوگ پیدا ہوجائیں گے جو زنا کاری ، ریشم کا پہننا ، شراب پینا اور گانے بجانے کو حلال بنالیں گے اور کچھ متکبر قسم کے لوگ پہاڑ کی چوٹی پر ( اپنے بنگلوں میں رہائش کرنے کے لیے ) چلے جائیں گے ۔ چرواہے ان کے مویشی صبح وشام لائیں گے اور لے جائیں گے ۔ ان کے پاس ایک فقیر آدمی اپنی ضرورت لے کر جائے گا تو وہ ٹالنے کے لیے اس سے کہیں گے کہ کل آنا لیکن اللہ تعالیٰ رات کو ان کو ( ان کی سرکشی کی وجہ سے ) ہلاک کردے گا پہاڑ کو ( ان پر ) گرادے گا اور ان میں سے بہت سوں کو قیامت تک کے لیے بندر اور سور کی صورتوں میں مسخ کردے گا ۔
تشریح :
یہ ساری برائیاں آج عام ہو رہی ہیں گانا بجانا، ریڈیو نے گھر گھر عام کردیا ہے۔ شراب نوشی عام ہے، زناکاری کی حکومتیں سرپرستی کرتی ہیں۔ ان کے نتیجہ میں وادی سوات پاکستان میں زلزلہ اور ہماچل پردیش کا زلزلہ ہندوستان میں عبرت کے لیے کافی ہے۔ لڑکوں کو لڑکیوں کی شکل میں تبدیل ہونا اور لڑکیوں کو لڑکوں جیسا حلیہ بنانا بھی عام ہورہا ہے ۔ اسی لیے صورتیں مسخ ہوتی جارہی ہیں اور عذاب مختلف صورتوں میں بدل کر ہم پر نازل ہورہا ہے۔
یہ ساری برائیاں آج عام ہو رہی ہیں گانا بجانا، ریڈیو نے گھر گھر عام کردیا ہے۔ شراب نوشی عام ہے، زناکاری کی حکومتیں سرپرستی کرتی ہیں۔ ان کے نتیجہ میں وادی سوات پاکستان میں زلزلہ اور ہماچل پردیش کا زلزلہ ہندوستان میں عبرت کے لیے کافی ہے۔ لڑکوں کو لڑکیوں کی شکل میں تبدیل ہونا اور لڑکیوں کو لڑکوں جیسا حلیہ بنانا بھی عام ہورہا ہے ۔ اسی لیے صورتیں مسخ ہوتی جارہی ہیں اور عذاب مختلف صورتوں میں بدل کر ہم پر نازل ہورہا ہے۔