‌صحيح البخاري - حدیث 5589

كِتَابُ الأَشْرِبَةِ بَابُ مَا جَاءَ فِي أَنَّ الخَمْرَ مَا خَامَرَ العَقْلَ مِنَ الشَّرَابِ صحيح حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي السَّفَرِ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ عُمَرَ، قَالَ: الخَمْرُ يُصْنَعُ مِنْ خَمْسَةٍ: مِنَ الزَّبِيبِ وَالتَّمْرِ وَالحِنْطَةِ وَالشَّعِيرِ وَالعَسَلِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5589

کتاب: مشروبات کے بیان میں باب: اس بارے میں کہ جو بھی پینے والی چیز عقل کو مدہوش کردے وہ ” خمر “ ہے ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے عبداللہ بن ابی السفر نے بیان کیا ، ان سے شعبی نے ان سے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا شراب پانچ چیزوں سے بنتی تھی ۔ کشمش ، کھجور اور گیہوں ، جو اور شہدسے ۔
تشریح : حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے برسوں تمام صحابہ کے سامنے یہ بیان کیااور سب نے سکوت کیا گویا اجماع ہو گیا اب اس اجماع کے خلاف ایک ابراہیم نخعی کا قول کیا حجت ہو سکتا ہے اور ان حنفیہ پر تعجب ہوتا ہے وہ صحیح حدیث کو چھوڑ کر غلط مسئلہ پر جمے رہتے ہیں۔ وقال اھل المدینۃ وسائر الحجاز یین واھل الحدیث کلھم کل مسکر خمر وحکمہ حکم مااتخذ من العنب الخ ( فتح ) صاحب ہدایہ کا یہ قول ہے کہ خمر وہی ہے جو کشمش سے تیار کی جاتی ہے اس کے جواب میں حافظ ابن حجرفرماتے ہیں کہ اہل مدینہ بلکہ سارے حجازی اور جملہ اہل حدیث سب کا قول یہ ہے کہ ہر نشہ لانے والی چیز شراب ہے اور سب کاحکم وہی ہے جو کشمش سے تیار کردہ شراب کا ہے۔ مزید تفصیل کے لیے فتح الباری جزءالثانی عشر ،ص: 146 کا مطالعہ کیا جائے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے برسوں تمام صحابہ کے سامنے یہ بیان کیااور سب نے سکوت کیا گویا اجماع ہو گیا اب اس اجماع کے خلاف ایک ابراہیم نخعی کا قول کیا حجت ہو سکتا ہے اور ان حنفیہ پر تعجب ہوتا ہے وہ صحیح حدیث کو چھوڑ کر غلط مسئلہ پر جمے رہتے ہیں۔ وقال اھل المدینۃ وسائر الحجاز یین واھل الحدیث کلھم کل مسکر خمر وحکمہ حکم مااتخذ من العنب الخ ( فتح ) صاحب ہدایہ کا یہ قول ہے کہ خمر وہی ہے جو کشمش سے تیار کی جاتی ہے اس کے جواب میں حافظ ابن حجرفرماتے ہیں کہ اہل مدینہ بلکہ سارے حجازی اور جملہ اہل حدیث سب کا قول یہ ہے کہ ہر نشہ لانے والی چیز شراب ہے اور سب کاحکم وہی ہے جو کشمش سے تیار کردہ شراب کا ہے۔ مزید تفصیل کے لیے فتح الباری جزءالثانی عشر ،ص: 146 کا مطالعہ کیا جائے۔