‌صحيح البخاري - حدیث 5588

كِتَابُ الأَشْرِبَةِ بَابُ مَا جَاءَ فِي أَنَّ الخَمْرَ مَا خَامَرَ العَقْلَ مِنَ الشَّرَابِ صحيح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ ابْنُ أَبِي رَجَاءٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ أَبِي حَيَّانَ التَّيْمِيِّ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: خَطَبَ عُمَرُ، عَلَى مِنْبَرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: إِنَّهُ قَدْ نَزَلَ تَحْرِيمُ الخَمْرِ وَهِيَ مِنْ خَمْسَةِ أَشْيَاءَ: العِنَبِ وَالتَّمْرِ وَالحِنْطَةِ وَالشَّعِيرِ وَالعَسَلِ، وَالخَمْرُ مَا خَامَرَ العَقْلَ. وَثَلاَثٌ، وَدِدْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يُفَارِقْنَا حَتَّى يَعْهَدَ إِلَيْنَا عَهْدًا: الجَدُّ، وَالكَلاَلَةُ، وَأَبْوَابٌ مِنْ أَبْوَابِ الرِّبَا قَالَ: قُلْتُ يَا أَبَا عَمْرٍو، فَشَيْءٌ يُصْنَعُ بِالسِّنْدِ مِنَ الأُرْزِ؟ قَالَ: ذَاكَ لَمْ يَكُنْ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - أَوْ قَالَ: - عَلَى عَهْدِ عُمَرَ وَقَالَ حَجَّاجٌ: عَنْ حَمَّادٍ، عَنْ أَبِي حَيَّانَ: «مَكَانَ العِنَبِ الزَّبِيبَ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5588

کتاب: مشروبات کے بیان میں باب: اس بارے میں کہ جو بھی پینے والی چیز عقل کو مدہوش کردے وہ ” خمر “ ہے ہم سے احمد بن ابی رجاءنے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا ، ان سے ابو حیان تمیمی نے ، ان سے شعبی نے اور ان سے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر پر خطبہ دیتے ہوئے کہا جب شراب کی حرمت کا حکم ہوا تو وہ پانچ چیزوں سے بنتی تھی ۔ انگور سے ، کھجور سے ، گیہوں سے ، جو اور شہد سے اور ” خمر “ ( شراب ) وہ ہے جو عقل کو مخمور کردے اور تین مسائل ایسے ہیں کہ میری تمنا تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے جدا ہونے سے پہلے ہمیں ان کا حکم بتا جاتے ، دادا کا مسئلہ ، کلالہ کا مسئلہ اور سود کے چند مسائل ۔ ابو حیان نے بیان کیا کہ میں نے شعبی سے پوچھا اے ابو عمرو ! ایک شربت سندھ میں چاول سے بنایا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ چیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں نہیں پائی جاتی تھی یا کہا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانی میں نہ تھی اور فرج ابن منہال نے بھی اس حدیث کو حماد بن سلمہ سے بیان کیا اور ان سے ابو حیان نے اس میں ” انگور “ کے بجائے ” کشمش “ ہے ۔
تشریح : دادا کا مسئلہ یہ کہ دادا بھائی کو محروم کرے گا یا بھائی سے محروم ہوجائے گا یا مقاسمہ ہوگا ۔ سود کا مسئلہ یہ کہ ان چھ چیزوں کے سوا جن کا ذکر حدیث میں آیا ہے اور چیزوں کا بھی کم وبیش لینا حرام ہے یا نہیں جن کے بارے میں حافظ صاحب فرماتے ہیں لم یکن ھذا علی عھد النبی صلی اللہ علیہ وسلم ولو کان نھی عنہ الا انہ قد عم الاشربۃ کلھا فقال الخمر مامر العقل ( فتح ) یعنی اگر یہ چاولوں کی شراب کشید ہوئی ہوتی تو آپ اس کو بھی صاف فرمادیتے اس لیے کہ آپ نے تمام شرابوں کے بارے میں عام طور پر فرمایا کہ ہر وہ مشروب جو عقل کو زائل کردے وہ خمر شراب ہے اور وہ حرام ہے۔ دادا کا مسئلہ یہ کہ دادا بھائی کو محروم کرے گا یا بھائی سے محروم ہوجائے گا یا مقاسمہ ہوگا ۔ سود کا مسئلہ یہ کہ ان چھ چیزوں کے سوا جن کا ذکر حدیث میں آیا ہے اور چیزوں کا بھی کم وبیش لینا حرام ہے یا نہیں جن کے بارے میں حافظ صاحب فرماتے ہیں لم یکن ھذا علی عھد النبی صلی اللہ علیہ وسلم ولو کان نھی عنہ الا انہ قد عم الاشربۃ کلھا فقال الخمر مامر العقل ( فتح ) یعنی اگر یہ چاولوں کی شراب کشید ہوئی ہوتی تو آپ اس کو بھی صاف فرمادیتے اس لیے کہ آپ نے تمام شرابوں کے بارے میں عام طور پر فرمایا کہ ہر وہ مشروب جو عقل کو زائل کردے وہ خمر شراب ہے اور وہ حرام ہے۔