‌صحيح البخاري - حدیث 558

كِتَابُ مَوَاقِيتِ الصَّلاَةِ بَابُ مَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنَ العَصْرِ قَبْلَ الغُرُوبِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَثَلُ المُسْلِمِينَ وَاليَهُودِ وَالنَّصَارَى، كَمَثَلِ رَجُلٍ اسْتَأْجَرَ قَوْمًا، يَعْمَلُونَ لَهُ عَمَلًا إِلَى اللَّيْلِ، فَعَمِلُوا إِلَى نِصْفِ النَّهَارِ فَقَالُوا: لاَ حَاجَةَ لَنَا إِلَى أَجْرِكَ، فَاسْتَأْجَرَ آخَرِينَ، فَقَالَ: أَكْمِلُوا بَقِيَّةَ يَوْمِكُمْ وَلَكُمُ الَّذِي شَرَطْتُ، فَعَمِلُوا حَتَّى إِذَا كَانَ حِينَ صَلاَةِ العَصْرِ، قَالُوا: لَكَ مَا عَمِلْنَا، فَاسْتَأْجَرَ قَوْمًا، فَعَمِلُوا بَقِيَّةَ يَوْمِهِمْ حَتَّى غَابَتِ الشَّمْسُ، وَاسْتَكْمَلُوا أَجْرَ الفَرِيقَيْنِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 558

کتاب: اوقات نماز کے بیان میں باب: جو شخص عصر کی ایک رکعت سورج ڈوبنے ہم سے ابوکریب محمد بن علا نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے برید بن عبداللہ کے واسطہ سے بیان کیا، انھوں نے ابوبردہ عامر بن عبداللہ سے، انھوں نے اپنے باپ ابوموسیٰ اشعری عبداللہ بن قیس رضی اللہ عنہ سے۔ انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مسلمانوں اور یہود و نصاریٰ کی مثال ایک ایسے شخص کی سی ہے کہ جس نے کچھ لوگوں سے مزدوری پر رات تک کام کرنے کے لیے کہا۔ انھوں نے آدھے دن کام کیا۔ پھر جواب دے دیا کہ ہمیں تمہاری اجرت کی ضرورت نہیں، ( یہ یہود تھے ) پھر اس شخص نے دوسرے مزدور بلائے اور ان سے کہا کہ دن کا جو حصہ باقی بچ گیا ہے ( یعنی آدھا دن ) اسی کو پورا کر دو۔ شرط کے مطابق مزدوری تمہیں ملے گی۔ انھوں نے بھی کام شروع کیا لیکن عصر تک وہ بھی جواب دے بیٹھے۔ ( یہ نصاریٰ تھے ) پس اس تیسرے گروہ نے ( جو اہل اسلام ہیں ) پہلے دو گروہوں کے کام کی پوری مزدوری لے لی۔
تشریح : :اس حدیث کو پچھلی حدیث کی روشنی میں سمجھنا ضروری ہے۔ جس میں ذکرہوا کہ یہودونصاریٰ نے تھوڑا کام کیا اور بعد میں باغی ہوگئے۔ پھر بھی ان کو ایک ایک قیراط کے برابر ثواب دیاگیا۔ اورامت محمدیہ نے وفادارانہ طور پر اسلام کوقبول کیا اورتھوڑے وقت کام کیا، پھر بھی ان کو دوگنا اجرملا، یہ اللہ کا فضل ہے، امت محمدیہ اپنی آمد کے لحاظ سے آخروقت میں آئی، اسی کو عصر تامغرب تعبیر کیا گیاہے۔ :اس حدیث کو پچھلی حدیث کی روشنی میں سمجھنا ضروری ہے۔ جس میں ذکرہوا کہ یہودونصاریٰ نے تھوڑا کام کیا اور بعد میں باغی ہوگئے۔ پھر بھی ان کو ایک ایک قیراط کے برابر ثواب دیاگیا۔ اورامت محمدیہ نے وفادارانہ طور پر اسلام کوقبول کیا اورتھوڑے وقت کام کیا، پھر بھی ان کو دوگنا اجرملا، یہ اللہ کا فضل ہے، امت محمدیہ اپنی آمد کے لحاظ سے آخروقت میں آئی، اسی کو عصر تامغرب تعبیر کیا گیاہے۔