كِتَابُ الأَشْرِبَةِ بَابُ صحيح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَابْنَ المُسَيِّبِ، يَقُولاَنِ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لاَ يَزْنِي الزَّانِي حِينَ يَزْنِي وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلاَ يَشْرَبُ الخَمْرَ حِينَ يَشْرَبُهَا وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلاَ يَسْرِقُ السَّارِقُ حِينَ يَسْرِقُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ» قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: وَأَخْبَرَنِي عَبْدُ المَلِكِ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ: أَنَّ أَبَا بَكْرٍ، كَانَ يُحَدِّثُهُ [ص:105] عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ثُمَّ يَقُولُ: كَانَ أَبُو بَكْرٍ يُلْحِقُ مَعَهُنَّ: «وَلاَ يَنْتَهِبُ نُهْبَةً ذَاتَ شَرَفٍ، يَرْفَعُ النَّاسُ إِلَيْهِ أَبْصَارَهُمْ فِيهَا، حِينَ يَنْتَهِبُهَا وَهُوَ مُؤْمِنٌ»
کتاب: مشروبات کے بیان میں
باب
ہم سے احمد بن صالح نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابن وہب نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے یونس نے خبر دی ، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے ابو سلمہ بن عبدالرحمن اور ابن مسیب سے سنا ، وہ بیان کرتے تھے کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی شخص جب زنا کرتا ہے تو عین زنا کرتے وقت وہ مومن نہیں ہوتا ۔ اسی طرح جب وہ شراب پیتا ہے تو عین شراب پیتے وقت وہ مومن نہیں ہوتا ۔ اسی طرح جب چور چوری کرتا ہے تو اس وقت وہ مومن نہیں ہوتا ۔ اورا بن شہاب نے بیان کیا ، انہیں عبدالملک بن ابی بکر بن عبدالرحمن بن حارث بن ہشام نے خبر دی ، ان سے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ بیان کرتے تھے اور ان سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ پھر انہوں نے بیان کیا کہ حضرت ابوبکر بن عبدالرحمن حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں امور مذکورہ کے ساتھ اتنا اور زیادہ کرتے تھے کہ کوئی شخص ( دن دھاڑے ) اگر کسی بڑی پونجی پر اس طور ڈاکہ ڈالتا ہے کہ لوگ دیکھتے کے دیکھتے رہ جاتے ہیں تو وہ مومن رہتے ہوئے یہ لوٹ مار نہیں کرتا ۔
تشریح :
مطلب یہ ہے کہ ان گناہوں کا ارتکاب کرنے والا ایمان سے بالکل محروم ہوجاتا ہے کیونکہ یہ گناہ ایمان کی ضد ہیں پھر اگر وہ توبہ کرلے تو اس کے دل میں ایمان لوٹ آتا ہے اور اگر یہی کام کرتا رہے تو وہ بے ایمان بن کر مرتا ہے۔ اس کی تائید وہ حدیث کرتی ہے جس میں فرمایا کہ ”المومن من امنہ الناس علیٰ دمآئھم واموالھم“ مومن وہ ہے جس کو لوگ اپنے خون اور اپنے مالوںکے لیے امین سمجھیں ، سچ ہے ۔ لا ایمان لمن لا امانۃ لہ ولا دین لمن لا عھد لہ او کما قال صلی اللہ علیہ وسلم۔
مطلب یہ ہے کہ ان گناہوں کا ارتکاب کرنے والا ایمان سے بالکل محروم ہوجاتا ہے کیونکہ یہ گناہ ایمان کی ضد ہیں پھر اگر وہ توبہ کرلے تو اس کے دل میں ایمان لوٹ آتا ہے اور اگر یہی کام کرتا رہے تو وہ بے ایمان بن کر مرتا ہے۔ اس کی تائید وہ حدیث کرتی ہے جس میں فرمایا کہ ”المومن من امنہ الناس علیٰ دمآئھم واموالھم“ مومن وہ ہے جس کو لوگ اپنے خون اور اپنے مالوںکے لیے امین سمجھیں ، سچ ہے ۔ لا ایمان لمن لا امانۃ لہ ولا دین لمن لا عھد لہ او کما قال صلی اللہ علیہ وسلم۔