كِتَابُ الأَضَاحِيِّ بَابُ مَا يُؤْكَلُ مِنْ لُحُومِ الأَضَاحِيِّ وَمَا يُتَزَوَّدُ مِنْهَا صحيح حَدَّثَنَا حِبَّانُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو عُبَيْدٍ، مَوْلَى ابْنِ أَزْهَرَ: أَنَّهُ شَهِدَ العِيدَ يَوْمَ الأَضْحَى مَعَ عُمَرَ بْنِ الخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَصَلَّى قَبْلَ الخُطْبَةِ، ثُمَّ خَطَبَ النَّاسَ، فَقَالَ: «يَا أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ نَهَاكُمْ عَنْ صِيَامِ هَذَيْنِ العِيدَيْنِ، أَمَّا أَحَدُهُمَا فَيَوْمُ فِطْرِكُمْ مِنْ صِيَامِكُمْ، وَأَمَّا الآخَرُ فَيَوْمٌ تَأْكُلُونَ مِنْ نُسُكِكُمْ»
کتاب: قربانی کے مسائل کا بیان باب: قربانی کا کتنا گوشت کھایا جائے اورکتناجمع کرکے رکھا جائے ہم سے حبان بن موسیٰ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی ، انہوں نے کہا کہ مجھے یونس نے خبر دی ، ان سے زہری نے ، انہون نے کہا کہ مجھے ابن ازہر کے غلام ابو عبید نے بیان کیا کہ وہ بقر عید کے دن حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے ساتھ عید گاہ میں موجود تھے ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے خطبہ سے پہلے عید کی نماز پڑھائی پھر لوگوں کے سامنے خطبہ دیا اورخطبہ میں فرمایا اے لوگو ! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہیں ان دو عیدوں میں روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے ایک وہ دن ہے جس دن تم ( رمضان کے ) روزے پورے کرکے افطار کرتے ہو ( عید الفطر ) اور دوسرا تمہاری قربانی کا دن ہے ۔