كِتَابُ الأَضَاحِيِّ بَابُ مَا يُؤْكَلُ مِنْ لُحُومِ الأَضَاحِيِّ وَمَا يُتَزَوَّدُ مِنْهَا صحيح حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَخِي، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: الضَّحِيَّةُ كُنَّا نُمَلِّحُ مِنْهُ، فَنَقْدَمُ بِهِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ، فَقَالَ: «لاَ تَأْكُلُوا إِلَّا ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ» وَلَيْسَتْ بِعَزِيمَةٍ، وَلَكِنْ أَرَادَ أَنْ يُطْعِمَ مِنْهُ، وَاللَّهُ أَعْلَمُ
کتاب: قربانی کے مسائل کا بیان باب: قربانی کا کتنا گوشت کھایا جائے اورکتناجمع کرکے رکھا جائے ہم سے اسماعیل بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے میرے بھائی نے بیان کیا ، ان سے سلیمان نے اوران سے یحییٰ بن سعید نے ، ان سے عمرہ بنت عبدالرحمن نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ مدینہ میںہم قربانی کے گوشت میں نمک لگا کر رکھ دیتے تھے اور پھر اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھی پیش کرتے تھے پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قربانی کا گوشت تین دن سے زیادہ نہ کھایا کرو ۔ یہ حکم ضروری نہیں تھا بلکہ آپ کا منشا یہ تھا کہ ہم قربانی کا گوشت ( ان لوگوں کو بھی جن کے یہاں قربانی نہ ہوئی ہو ) کھلائیں اور اللہ زیادہ جاننے والا ہے ۔