كِتَابُ الأَضَاحِيِّ بَابُ مَنْ ذَبَحَ قَبْلَ الصَّلاَةِ أَعَادَ صحيح حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ فِرَاسٍ، عَنْ عَامِرٍ، عَنِ البَرَاءِ، قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ فَقَالَ: «مَنْ صَلَّى صَلاَتَنَا، وَاسْتَقْبَلَ قِبْلَتَنَا، فَلاَ يَذْبَحْ حَتَّى يَنْصَرِفَ» فَقَامَ أَبُو بُرْدَةَ بْنُ نِيَارٍ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَعَلْتُ. فَقَالَ: «هُوَ شَيْءٌ عَجَّلْتَهُ» قَالَ: فَإِنَّ عِنْدِي جَذَعَةً هِيَ خَيْرٌ مِنْ مُسِنَّتَيْنِ، آذْبَحُهَا؟ قَالَ: «نَعَمْ، ثُمَّ لاَ تَجْزِي عَنْ أَحَدٍ بَعْدَكَ» قَالَ عَامِرٌ: هِيَ خَيْرُ نَسِيكَتَيْهِ
کتاب: قربانی کے مسائل کا بیان
باب: اس کے متعلق جس نے نماز سے پہلے قربانی کی اور پھر اسے لوٹایا
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابوعوانہ نے ، ان سے فراس نے ، ان سے عامر نے ، ان سے براءرضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن نمازعید پڑھی اور فرمایا جو ہماری طرح نماز پڑھتا ہو اور ہمارے قبلہ کو قبلہ بناتا ہو وہ نماز عید سے فارغ ہونے سے پہلے قربانی نہ کرے ۔ اس پر ابو بردہ بن نیار رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ! میں نے تو قربانی کرلی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاپھر وہ ایک ایسی چیز ہوئی جسے تم نے وقت سے پہلے ہی کر لیا ہے ۔ انہوں نے عرض کیا میرے پاس ایک سال سے کم عمر کا ایک بچہ ہے جو ایک سال کی دو بکریوں سے عمدہ ہے کیا میں اسے ذبح کر لوں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کرلو لیکن تمہارے بعد یہ کسی اور کے لیے جائز نہیں ہے ۔ عامر نے بیان کیا کہ یہ ان کی بہترین قربانی تھی ۔
تشریح :
تعجب ہے ان فقہاءاحناف پر جو ان واضح احادیث کے ہوتے ہوئے لوگوں کو اجازت دیں کہ اپنی قربانیاں صبح سویرے فجر کے وقت جنگلوں میں یا ایسی جگہ جہاں نماز عید نہ پڑھی جاتی ہو وہاں ذبح کرکے لے آویں ان کو یاد رکھنا چاہیئے کہ وہ لوگوں کی قربانیاں ضائع کرکے ان کا بوجھ اپنی گردنوں پر رکھے ہوئے ہیں۔ ھداھم اللہ آمین۔
تعجب ہے ان فقہاءاحناف پر جو ان واضح احادیث کے ہوتے ہوئے لوگوں کو اجازت دیں کہ اپنی قربانیاں صبح سویرے فجر کے وقت جنگلوں میں یا ایسی جگہ جہاں نماز عید نہ پڑھی جاتی ہو وہاں ذبح کرکے لے آویں ان کو یاد رکھنا چاہیئے کہ وہ لوگوں کی قربانیاں ضائع کرکے ان کا بوجھ اپنی گردنوں پر رکھے ہوئے ہیں۔ ھداھم اللہ آمین۔