‌صحيح البخاري - حدیث 5561

كِتَابُ الأَضَاحِيِّ بَابُ مَنْ ذَبَحَ قَبْلَ الصَّلاَةِ أَعَادَ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ ذَبَحَ قَبْلَ الصَّلاَةِ فَلْيُعِدْ» فَقَالَ رَجُلٌ: هَذَا يَوْمٌ يُشْتَهَى فِيهِ اللَّحْمُ، - وَذَكَرَ هَنَةً مِنْ جِيرَانِهِ - فَكَأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَذَرَهُ، وَعِنْدِي جَذَعَةٌ خَيْرٌ مِنْ شَاتَيْنِ؟ فَرَخَّصَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلاَ أَدْرِي بَلَغَتِ الرُّخْصَةُ أَمْ لاَ، ثُمَّ انْكَفَأَ إِلَى كَبْشَيْنِ، يَعْنِي فَذَبَحَهُمَا، ثُمَّ انْكَفَأَ النَّاسُ إِلَى غُنَيْمَةٍ فَذَبَحُوهَا

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5561

کتاب: قربانی کے مسائل کا بیان باب: اس کے متعلق جس نے نماز سے پہلے قربانی کی اور پھر اسے لوٹایا ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے اسماعیل بن ابراہیم نے بیان کیا ، ان سے ایوب نے ، ان سے محمد نے اور ان سے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے نماز سے پہلے قربانی کرلی ہو وہ دوبارہ قربانی کرے ۔ اس پر ایک صحابی اٹھے اور عرض کیا اس دن گوشت کی لوگوں کی خواہش زیادہ ہوتی ہے پھر انہوں نے اپنے پڑوسیوں کی محتاجی کا ذکر کیا جیسے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا عذر قبول کر لیا ہو ( انہوں نے یہ بھی کہا کہ ) میرے پاس ایک سال کا ایک بچہ ہے اور بکریوں سے بھی اچھا ہے ۔ چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس کے قربانی کی اجازت دے دی لیکن مجھے اس کا علم نہیں کہ یہ اجازت دوسروں کو بھی تھی یا نہیں پھرآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم دو مینڈھوں کی طرف متوجہ ہو ئے ۔ ان کی مراد یہ تھی کہ انہیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ذبح کیا پھر لوگ بکریوں کی طرف متوجہ ہوئے اور انہیں ذبح کیا ۔
تشریح : جذعۃ پانچواں سال میں جو اونٹ لگا ہو اور دوسرے برس میں جو گائے بکری لگی ہو بھیڑ جو برس بھر کی ہو گئی ہو آٹھ ماہ کی بھیڑ بھی جذعۃ ہے۔ ( لغات الحدیث ) جذعۃ پانچواں سال میں جو اونٹ لگا ہو اور دوسرے برس میں جو گائے بکری لگی ہو بھیڑ جو برس بھر کی ہو گئی ہو آٹھ ماہ کی بھیڑ بھی جذعۃ ہے۔ ( لغات الحدیث )