كِتَابُ الأَضَاحِيِّ بَابُ الذَّبْحِ بَعْدَ الصَّلاَةِ صحيح حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ المِنْهَالِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي زُبَيْدٌ، قَالَ: سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ، عَنِ البَرَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ، فَقَالَ: «إِنَّ أَوَّلَ مَا نَبْدَأُ بِهِ مِنْ يَوْمِنَا هَذَا أَنْ نُصَلِّيَ، ثُمَّ نَرْجِعَ فَنَنْحَرَ، فَمَنْ فَعَلَ هَذَا فَقَدْ أَصَابَ سُنَّتَنَا، وَمَنْ نَحَرَ فَإِنَّمَا هُوَ لَحْمٌ يُقَدِّمُهُ لِأَهْلِهِ، لَيْسَ مِنَ النُّسُكِ فِي شَيْءٍ» فَقَالَ أَبُو بُرْدَةَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ذَبَحْتُ قَبْلَ أَنْ أُصَلِّيَ، وَعِنْدِي جَذَعَةٌ خَيْرٌ مِنْ مُسِنَّةٍ؟ فَقَالَ: «اجْعَلْهَا مَكَانَهَا، وَلَنْ تَجْزِيَ - أَوْ تُوفِيَ - عَنْ أَحَدٍ بَعْدَكَ»
کتاب: قربانی کے مسائل کا بیان باب: قربانی کا جانور نماز عید الاضحی کے بعد ذبح کرنا چاہیئے ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے زبید نے خبر دی ، کہا کہ میں نے شعبی سے سنا ، ان سے حضرت براءبن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے ۔ خطبہ میں آپ نے فرمایا آج کے دن کی ابتدا ہم نماز ( عید ) سے کریں گے پھر واپس آکر قربانی کریں گے جو شخص اس طرح کرے گا وہ ہماری سنت کو پا لے گا لیکن جس نے ( عید کی نماز سے پہلے ) جانور ذبح کر لیا تو وہ ایسا گوشت ہے جسے اس نے اپنے گھر والوں کے کھانے کے لیے تیار کیا ہے وہ قربانی کسی درجہ میں بھی نہیں ۔ حضرت ابو بردہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میں نے توعید کی نماز سے پہلے قربانی کرلی ہے البتہ میرے پاس ابھی ایک سال سے کم عمر کا ایک بکری کا بچہ ہے اور سال پھر کی بکری سے بہتر ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اسی کی قربانی اس کے بدلہ میں کرو لیکن تمہارے بعد یہ کسی کے لیے جائز نہ ہوگا ۔