‌صحيح البخاري - حدیث 5550

كِتَابُ الأَضَاحِيِّ بَابُ مَنْ قَالَ الأَضْحَى يَوْمُ النَّحْرِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الوَهَّابِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنَّ الزَّمَانَ قَدِ اسْتَدَارَ كَهَيْئَتِهِ يَوْمَ خَلَقَ اللَّهُ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ، السَّنَةُ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا، مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ، ثَلاَثٌ مُتَوَالِيَاتٌ: ذُو القَعْدَةِ، وَذُو الحِجَّةِ، وَالمُحَرَّمُ، وَرَجَبُ مُضَرَ الَّذِي بَيْنَ جُمَادَى وَشَعْبَانَ، أَيُّ شَهْرٍ هَذَا؟ قُلْنَا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، فَسَكَتَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ، قَالَ: «أَلَيْسَ ذَا الحِجَّةِ؟» قُلْنَا: بَلَى، قَالَ: «أَيُّ بَلَدٍ هَذَا؟» قُلْنَا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، فَسَكَتَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ، قَالَ: «أَلَيْسَ البَلْدَةَ؟» قُلْنَا: بَلَى، قَالَ: «فَأَيُّ يَوْمٍ هَذَا؟» قُلْنَا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، فَسَكَتَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ، قَالَ: «أَلَيْسَ يَوْمَ النَّحْرِ؟» قُلْنَا: بَلَى، قَالَ: فَإِنَّ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ - قَالَ مُحَمَّدٌ: وَأَحْسِبُهُ قَالَ - وَأَعْرَاضَكُمْ عَلَيْكُمْ حَرَامٌ، كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا، فِي بَلَدِكُمْ هَذَا، فِي شَهْرِكُمْ هَذَا، وَسَتَلْقَوْنَ رَبَّكُمْ، فَيَسْأَلُكُمْ عَنْ أَعْمَالِكُمْ، أَلاَ فَلاَ تَرْجِعُوا بَعْدِي ضُلَّالًا، يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ، أَلاَ لِيُبَلِّغِ الشَّاهِدُ الغَائِبَ، فَلَعَلَّ بَعْضَ مَنْ يَبْلُغُهُ أَنْ يَكُونَ أَوْعَى لَهُ مِنْ بَعْضِ مَنْ سَمِعَهُ - وَكَانَ مُحَمَّدٌ إِذَا ذَكَرَهُ قَالَ: صَدَقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ - أَلاَ هَلْ بَلَّغْتُ، أَلاَ هَلْ بَلَّغْتُ مَرَّتَيْنِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5550

کتاب: قربانی کے مسائل کا بیان باب: جس نے کہا کہ قربانی صرف دسویں تاریخ تک ہی درست ہے ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالوہاب نے بیان کیا ، کہا ہم سے ایوب سختیانی نے بیان کیا ، ان سے محمد بن سیرین نے ، ان سے ابن ابی بکر ہ نے اور ان سے ابو بکر رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ! زمانہ پھر کر اسی حالت پر آگیا ہے جس حالت پر اس دن تھا جس دن اللہ تعالیٰ نے آسمان وزمین پیدا کئے تھے ۔ سال بارہ مہینہ کا ہوتا ہے ان میں چار حرمت کے مہینے ہیں ، تین پے درپے ذی قعدہ ، ذی الحجہ اور محرم اور ایک مضر کا رجب جو جمادی الاخریٰ اور شعبان کے درمیان میں پڑتا ہے ( پھر آ پ نے دریافت فرمایا ) یہ کون سا مہینہ ہے ، ہم نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں ۔ آپ خاموش ہوگئے ۔ ہم نے سمجھا کہ شاید آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس کا کوئی اور نام رکھیں گے لیکن آپ نے فرمایا کیا یہ ذی الحجہ نہیں ہے ؟ ہم نے عرض کیا ذی الحجہ ہی ہے ۔ پھر فرمایا یہ کون سا شہر ہے ؟ ہم نے کہا کہ اللہ اور اس کے رسول کو اس کا زیادہ علم ہے ۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو گئے اور ہم نے سمجھا کہ شاید آپ اس کا کوئی اور نام رکھیں گے لیکن آپ نے فرمایا کیا یہ بلدہ ( مکہ مکرمہ ) نہیں ہے ؟ ہم نے عرض کیا کیوں نہیں ۔ پھر آپ نے دریافت فرمایا یہ دن کون سا ہے ؟ ہم نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کے رسول کو اس کا بہتر علم ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو گئے اور ہم نے سمجھا کہ آپ اس کا کوئی اور نام تجویز کریں گے لیکن آپ نے فرمایا کیا یہ قربانی کا دن ( یوم النحر ) نہیں ہے ؟ ہم نے عرض کیا کیوں نہیں ! پھر آپ نے فرمایا پس تمہارا خون ، تمہارے اموال ۔ محمد بن سیرین نے بیان کیا کہ میرا خیال ہے کہ ( ابن ابی بکرہ نے ) یہ بھی کہا کہ ” اور تمہاری عزت تم پر ( ایک کی دوسرے پر ) اس طرح با حرمت ہیں جس طرح اس دن کی حرمت تمہارے اس شہر میں اور اس مہینہ میں ہے اور عنقریب اپنے رب سے ملوگے اس وقت وہ تم سے تمہارے اعمال کے بارے میں سوال کرے گا آ گاہ ہو جاؤ میرے بعد گمراہ نہ ہوجانا کہ تم میں سے بعض بعض دوسرے کی گردن مارنے لگے ۔ ہاں جو یہاں موجود ہیں وہ ( میرا یہ پیغام ) غیر موجود لوگوں کو پہنچا دیں ۔ ممکن ہے کہ بعض وہ جنہیں یہ پیغام پہنچایا جائے بعض ان سے زیادہ اسے محفوظ کرنے والے ہوں جو اسے سن رہے ہیں ۔ اس پر محمد بن سےرین کہا کرتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ فرمایا پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آگاہ ہوجاؤ کیا میں نے ( اس کا پیغام تم کو ) پہنچا دیا ہے ۔ آگاہ ہو جاؤ کیا میں نے پہنچا دیا ہے ؟
تشریح : یوم النحر صرف دسویں ذی الحجہ ہی کو کہا جاتا ہے اس کے بعد قربانی11-12-13 تک جائز ہے ۔ یہ ایام تشریق کہلاتے ہیں۔ عربوں نے تاریخ کو سب الٹ پلٹ کردیا تھا ایک مہینہ کو پیچھے ڈال کر دوسرا مہینہ آگے کردیتے کبھی سال تیرہ ماہ کا کرتے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ نے حجۃ الوداع میں بتلادیا کہ یہ مہینہ حقیقت میں ذی الحجہ کا ہے۔ اب سے حساب درست رکھو مضر ایک عربی قبیلہ تھا جو ماہ رجب کا بہت ادب کرتا تھا اسی لیے رجب اس کی طرف منسوب ہو گیا۔ یوم النحر صرف دسویں ذی الحجہ ہی کو کہا جاتا ہے اس کے بعد قربانی11-12-13 تک جائز ہے ۔ یہ ایام تشریق کہلاتے ہیں۔ عربوں نے تاریخ کو سب الٹ پلٹ کردیا تھا ایک مہینہ کو پیچھے ڈال کر دوسرا مہینہ آگے کردیتے کبھی سال تیرہ ماہ کا کرتے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ نے حجۃ الوداع میں بتلادیا کہ یہ مہینہ حقیقت میں ذی الحجہ کا ہے۔ اب سے حساب درست رکھو مضر ایک عربی قبیلہ تھا جو ماہ رجب کا بہت ادب کرتا تھا اسی لیے رجب اس کی طرف منسوب ہو گیا۔