‌صحيح البخاري - حدیث 555

كِتَابُ مَوَاقِيتِ الصَّلاَةِ بَابُ فَضْلِ صَلاَةِ العَصْرِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: يَتَعَاقَبُونَ [ص:116] فِيكُمْ مَلاَئِكَةٌ بِاللَّيْلِ وَمَلاَئِكَةٌ بِالنَّهَارِ، وَيَجْتَمِعُونَ فِي صَلاَةِ الفَجْرِ وَصَلاَةِ العَصْرِ، ثُمَّ يَعْرُجُ الَّذِينَ بَاتُوا فِيكُمْ، فَيَسْأَلُهُمْ وَهُوَ أَعْلَمُ بِهِمْ: كَيْفَ تَرَكْتُمْ عِبَادِي؟ فَيَقُولُونَ: تَرَكْنَاهُمْ وَهُمْ يُصَلُّونَ، وَأَتَيْنَاهُمْ وَهُمْ يُصَلُّونَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 555

کتاب: اوقات نماز کے بیان میں باب: نماز عصر کی فضیلت کا بیان ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک رحمہ اللہ علیہ نے ابوالزناد عبداللہ بن ذکوان سے، انھوں نے عبدالرحمن بن ہرمز اعرج سے، انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ رات اور دن میں فرشتوں کی ڈیوٹیاں بدلتی رہتی ہیں۔ اور فجر اور عصر کی نمازوں میں ( ڈیوٹی پر آنے والوں اور رخصت پانے والوں کا ) اجتماع ہوتا ہے۔ پھر تمہارے پاس رہنے والے فرشتے جب اوپر چڑھتے ہیں تو اللہ تعالیٰ پوچھتا ہے حالانکہ وہ ان سے بہت زیادہ اپنے بندوں کے متعلق جانتا ہے، کہ میرے بندوں کو تم نے کس حال میں چھوڑا۔ وہ جواب دیتے ہیں کہ ہم نے جب انھیں چھوڑا تو وہ ( فجر کی ) نماز پڑھ رہے تھے اور جب ان کے پاس گئے تب بھی وہ ( عصر کی ) نماز پڑھ رہے تھے۔
تشریح : فرشتوں کا یہ جواب ان ہی نیک بندوں کے لیے ہوگا جو نماز پابندی کے ساتھ ادا کرتے تھے اورجن لوگوں نے نماز کو پابندی کے ساتھ ادا ہی نہ کیا۔ اللہ تعالیٰ کے دربارمیں فرشتے ان کے بارے میں کیاکہہ سکیں گے۔ کہتے ہیں کہ ان فرشتوں سے مراد کراماًکاتبین ہی ہیں۔ جوآدمی کی محافظت کرتے ہیں، صبح وشام ان کی بدلی ہوتی رہتی ہے۔ قرطبی نے کہا یہ دوفرشتے ہیں اور پروردگار جوسب کچھ جاننے والا ہے۔ اس کا ان سے پوچھنا ان کے قائل کرنے کے لیے ہے جو انھوں نے آدم علیہ السلام کی پیدائش کے وقت کہا تھا کہ آدم زاد زمین میں خون اورفساد کریں گے۔ فرشتوں کا یہ جواب ان ہی نیک بندوں کے لیے ہوگا جو نماز پابندی کے ساتھ ادا کرتے تھے اورجن لوگوں نے نماز کو پابندی کے ساتھ ادا ہی نہ کیا۔ اللہ تعالیٰ کے دربارمیں فرشتے ان کے بارے میں کیاکہہ سکیں گے۔ کہتے ہیں کہ ان فرشتوں سے مراد کراماًکاتبین ہی ہیں۔ جوآدمی کی محافظت کرتے ہیں، صبح وشام ان کی بدلی ہوتی رہتی ہے۔ قرطبی نے کہا یہ دوفرشتے ہیں اور پروردگار جوسب کچھ جاننے والا ہے۔ اس کا ان سے پوچھنا ان کے قائل کرنے کے لیے ہے جو انھوں نے آدم علیہ السلام کی پیدائش کے وقت کہا تھا کہ آدم زاد زمین میں خون اورفساد کریں گے۔