كِتَابُ الذَّبَائِحِ وَالصَّيْدِ بَابُ الوَسْمِ وَالعَلَمِ فِي الصُّورَةِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو الوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَخٍ لِي يُحَنِّكُهُ، وَهُوَ فِي مِرْبَدٍ لَهُ، «فَرَأَيْتُهُ يَسِمُ شَاةً - حَسِبْتُهُ قَالَ - فِي آذَانِهَا»
کتاب: ذبیح اور شکار کے بیان میں
باب: جانوروں کے چہروں پر داغ دینا یا نشان کرنا کیسا ہے
ہم سے ابو الولید نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے ہشام بن زید نے ان سے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنے بھائی ( عبد اللہ بن ابی طلحہ نومولود ) کو لایا تاکہ آپ اس کی تحنیک فرمادیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت اونٹوں کے باڑے میں تشریف رکھتے تھے ۔ میں نے دیکھا کہ آپ ایک بکری کو داغ رہے تھے ( شعبہ نے کہا کہ ) میں سمجھتا ہوں کہ ( ہشام نے ) کہا کہ ا س کے کانوں کو داغ رہے تھے ۔
تشریح :
معلوم ہوا کہ بکری کے کانوں کو داغنا جائز ہے۔ کسی بزرگ کا منہ میں کھجور نرم کرکے بچہ کے حلق میں ڈال دینے کو تحنیک کہا جاتا ہے۔
معلوم ہوا کہ بکری کے کانوں کو داغنا جائز ہے۔ کسی بزرگ کا منہ میں کھجور نرم کرکے بچہ کے حلق میں ڈال دینے کو تحنیک کہا جاتا ہے۔