كِتَابُ الذَّبَائِحِ وَالصَّيْدِ بَابُ إِذَا وَقَعَتِ الفَأْرَةُ فِي السَّمْنِ الجَامِدِ أَوِ الذَّائِبِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنِ الدَّابَّةِ تَمُوتُ فِي الزَّيْتِ وَالسَّمْنِ، وَهُوَ جَامِدٌ أَوْ غَيْرُ جَامِدٍ، الفَأْرَةِ أَوْ غَيْرِهَا، قَالَ: بَلَغَنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «أَمَرَ بِفَأْرَةٍ مَاتَتْ فِي سَمْنٍ، فَأَمَرَ بِمَا قَرُبَ مِنْهَا فَطُرِحَ، ثُمَّ أُكِلَ» عَنْ حَدِيثِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ
کتاب: ذبیح اور شکار کے بیان میں
باب: جب جمے ہوئے یا پگھلے ہوئے گھی میں چوہا پڑ جائے تو کیا حکم ہے
ہم سے عبدان نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبداللہ نے خبردی ، انہیں یونس نے ، انہیں محمد بن عبداللہ بن شہاب زہری نے کہ اگر کوئی جانور چو ہا یا کوئی اور جمے ہوئے یا غیر جمے ہوئے گھی یا تیل میں پڑ جائے تو اس کے متعلق کہا کہ ہمیں یہ حدیث پہنچی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چوہے کہ متعلق جو گھی میں مر گیا تھا ، حکم دیا کہ اسے اور اس کے چاروں طرف سے گھی نکال کر پھینک دیا جائے اور پھر باقی گھی کھایا گیا ۔ ہمیں یہ حدیث عبیداللہ بن عبداللہ کی سند سے پہنچی ہے ۔
تشریح :
حضرت محمد بن عبداللہ بن شہاب زہری زہرہ بن کلاب کی طرف منسوب ہیں۔ بہت بڑے فقیہ اور زبردست محدث ہیں بماہ رمضان المبارک سنہ124ھ میں وفات پائی ، رحمہ اللہ۔
حضرت محمد بن عبداللہ بن شہاب زہری زہرہ بن کلاب کی طرف منسوب ہیں۔ بہت بڑے فقیہ اور زبردست محدث ہیں بماہ رمضان المبارک سنہ124ھ میں وفات پائی ، رحمہ اللہ۔