‌صحيح البخاري - حدیث 5538

كِتَابُ الذَّبَائِحِ وَالصَّيْدِ بَابُ إِذَا وَقَعَتِ الفَأْرَةُ فِي السَّمْنِ الجَامِدِ أَوِ الذَّائِبِ صحيح حَدَّثَنَا الحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ، يُحَدِّثُهُ: عَنْ مَيْمُونَةَ: أَنَّ فَأْرَةً وَقَعَتْ فِي سَمْنٍ فَمَاتَتْ، فَسُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهَا فَقَالَ: «أَلْقُوهَا وَمَا حَوْلَهَا وَكُلُوهُ» قِيلَ لِسُفْيَانَ: فَإِنَّ مَعْمَرًا يُحَدِّثُهُ، عَنِْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ المُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؟ قَالَ: مَا سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ يَقُولُ إِلَّا عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ مَيْمُونَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَقَدْ سَمِعْتُهُ مِنْهُ مِرَارًا

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5538

کتاب: ذبیح اور شکار کے بیان میں باب: جب جمے ہوئے یا پگھلے ہوئے گھی میں چوہا پڑ جائے تو کیا حکم ہے ہم سے حمیدی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ، ان سے زہری نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے عبیدا للہ بن عبداللہ بن عتبہ نے خبر دی ، انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہماسے سنا ، ان سے حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ایک چوہا گھی میں پڑ کرمرگیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا حکم پوچھا گیا ۔ آپ نے فرمایا کہ چوہے کو اور اس کے چاروں طرف سے گھی کو پھینک دو اور باقی گھی کو کھاؤ ۔ سفیان سے کہا گیا کہ معمر اس حدیث کو زہری سے بیان کرتے ہیں کہ ان سے سعید بن مسیب اور ان سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ میں نے یہ حدیث زہری سے صرف عبیداللہ سے بیان کرتے سنی ہے کہ ان سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ، ان سے حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور میں نے یہ حدیث ان سے بارہا سنی ہے ۔
تشریح : معمر کی روایت کو ابوداؤد نے نکالا ۔ اسماعیلی نے سفیان سے نقل کیا، انہوں نے کہا میں نے زہری سے یہ حدیث کئی بار یوں ہی سنی ہے ”عن عبداللہ عن ابن عباس عن میمونۃ“ کسی حدیث میں یہ صراحت نہیں ہے کہ آس پاس کا گھی کتنی دور تک نکالیں ۔ یہ ہر آدمی کی رائے پر منحصر ہے اگر پتلا گھی یا تیل ہو تو ایک روایت میں یوں ہے کہ اسے تین چلو نکال دیں مگر یہ روایت ضعیف ہے ۔ اب جو تیل یا گھی کھانے کے کام کا نہ رہا اس کا جلانا درست ہے۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے منقول ہے کہ اگر گھی پتلا ہو تو اسے اور کام میں لائے مگر کھانے میں اسے استعمال نہ کرو۔ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا ام المؤمنین میں سے ہیں جو سنہ7ھ عمرۃ القضاءکے موقع پر نکاح نبوی میں آئیں اور اتفاق دیکھیئے کہ اسی جگہ بعد میں ان کا انتقال ہوا۔ یہ آپ کی آخری بیوی ہیں جن سے یہ منقول ہے۔ معمر کی روایت کو ابوداؤد نے نکالا ۔ اسماعیلی نے سفیان سے نقل کیا، انہوں نے کہا میں نے زہری سے یہ حدیث کئی بار یوں ہی سنی ہے ”عن عبداللہ عن ابن عباس عن میمونۃ“ کسی حدیث میں یہ صراحت نہیں ہے کہ آس پاس کا گھی کتنی دور تک نکالیں ۔ یہ ہر آدمی کی رائے پر منحصر ہے اگر پتلا گھی یا تیل ہو تو ایک روایت میں یوں ہے کہ اسے تین چلو نکال دیں مگر یہ روایت ضعیف ہے ۔ اب جو تیل یا گھی کھانے کے کام کا نہ رہا اس کا جلانا درست ہے۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے منقول ہے کہ اگر گھی پتلا ہو تو اسے اور کام میں لائے مگر کھانے میں اسے استعمال نہ کرو۔ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا ام المؤمنین میں سے ہیں جو سنہ7ھ عمرۃ القضاءکے موقع پر نکاح نبوی میں آئیں اور اتفاق دیکھیئے کہ اسی جگہ بعد میں ان کا انتقال ہوا۔ یہ آپ کی آخری بیوی ہیں جن سے یہ منقول ہے۔