كِتَابُ الذَّبَائِحِ وَالصَّيْدِ بَابُ الضَّبِّ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنْ خَالِدِ بْنِ الوَلِيدِ: أَنَّهُ دَخَلَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْتَ مَيْمُونَةَ، فَأُتِيَ بِضَبٍّ مَحْنُوذٍ، فَأَهْوَى إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ، فَقَالَ بَعْضُ النِّسْوَةِ: أَخْبِرُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَا يُرِيدُ أَنْ يَأْكُلَ، فَقَالُوا: هُوَ ضَبٌّ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَرَفَعَ يَدَهُ، فَقُلْتُ: أَحَرَامٌ هُوَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَقَالَ: «لاَ، وَلَكِنْ لَمْ يَكُنْ بِأَرْضِ قَوْمِي، فَأَجِدُنِي أَعَافُهُ» قَالَ خَالِدٌ: فَاجْتَرَرْتُهُ فَأَكَلْتُهُ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْظُرُ
کتاب: ذبیح اور شکار کے بیان میں
باب: ساہنہ کھانا جائز ہے
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا ، ان سے امام مالک نے ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے ابو امامہ بن سہل نے ، ان سے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا اور ان سے حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ام المؤمنین حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر گئے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھنا ہوا ساہنہ لایا گیا آپ نے اس کی طرف ہاتھ بڑھایا لیکن بعض عورتوں نے کہا کہ آپ جو کھانا دیکھ رہے ہیں اس کے متعلق آپ کو بتادو ، عورتوں نے کہا کہ یہ ساہنہ ہے یا رسول اللہ ! چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ کھینچ لیا ۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا یہ حرام ہے ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں لیکن چونکہ یہ ہمارے ملک میں نہیں پایا جاتا اس لیے طبیعت اس سے انکار کرتی ہے ۔ حضرت خالد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر میں نے اسے اپنی طرف کھینچ لیا اور کھایا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم دیکھ رہے تھے ۔
تشریح :
کوئی کھائے یا نہ کھائے یہ امر اختیاری ہے مگر ساہنہ کا کھانا بلا تردد جائز وحلال ہے۔ جیسا کہ یہاں احادیث میں مذکور ہے۔ امام احمد اور امام طحاوی نے نکالا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ساہنہ کے گوشت کی ہانڈیاں الٹ دی تھیں۔ یہ اس پر محمول ہے کہ پہلے آپ کو اس کے مسخ ہونے کا گمان تھا پھر یہ گمان جاتا رہا اور آپ نے صحابہ کو اس کے کھانے کی اجازت دی۔ حضرت خالد رضی اللہ عنہ اللہ کی تلوار سے ملقب ہیں جو سنہ 21ھ میں فوت ہوئے۔ رضی اللہ عنہ وارضاہ ۔
کوئی کھائے یا نہ کھائے یہ امر اختیاری ہے مگر ساہنہ کا کھانا بلا تردد جائز وحلال ہے۔ جیسا کہ یہاں احادیث میں مذکور ہے۔ امام احمد اور امام طحاوی نے نکالا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ساہنہ کے گوشت کی ہانڈیاں الٹ دی تھیں۔ یہ اس پر محمول ہے کہ پہلے آپ کو اس کے مسخ ہونے کا گمان تھا پھر یہ گمان جاتا رہا اور آپ نے صحابہ کو اس کے کھانے کی اجازت دی۔ حضرت خالد رضی اللہ عنہ اللہ کی تلوار سے ملقب ہیں جو سنہ 21ھ میں فوت ہوئے۔ رضی اللہ عنہ وارضاہ ۔