‌صحيح البخاري - حدیث 5533

كِتَابُ الذَّبَائِحِ وَالصَّيْدِ بَابُ المِسْكِ صحيح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الوَاحِدِ، حَدَّثَنَا عُمَارَةُ بْنُ القَعْقَاعِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا مِنْ مَكْلُومٍ يُكْلَمُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ إِلَّا جَاءَ يَوْمَ القِيَامَةِ وَكَلْمُهُ يَدْمَى، اللَّوْنُ لَوْنُ دَمٍ، وَالرِّيحُ رِيحُ مِسْكٍ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5533

کتاب: ذبیح اور شکار کے بیان میں باب: مشک کا استعمال جائز ہے ہم سے مسدد نے بیان کیا ، ان سے عبدالواحد نے بیان کیا ، کہا ہم سے عمارہ بن قعقاع نے بیان کیا ، ان سے ابو زرعہ بن عمرو بن جریر نے اور ان سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو زخمی بھی اللہ کے راستے میں زخمی ہو گیا ہو اسے قیامت کے دن اس حالت میں اٹھایا جائے گا کہ اس کے زخم سے جو خون جاری ہوگا اس کا رنگ تو خون ہی جیسا ہو گا مگر اس میں مشک جیسی خوشبو ہوگی ۔
تشریح : مشک کے ذکر کی مناسبت اس مقام میں یہ ہے کہ جیسے کھال دباغت سے پاک ہو جاتی ہے ایسے ہی مشک بھی پہلے ایک گندہ، خون ہوتی ہے پھر سوکھ کر پاک ہو جاتی ہے مشک کا باجماع اہل اسلام پاک ہو نا متعدد احادیث سے ثابت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مشک کا استعمال فرمایا کرتے تھے اور آپ نے جنت کی مٹی کے لیے فرمایا کہ وہ مشک جیسی خوشبو دار ہے اور قرآن مجید میں ہے ختامہ مسک اور مسلم نے ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت کیا کہ مشک سب خوشبو ؤں سے بڑھ کر عمدہ خوشبو ہے الغرض مشک پاک ہے۔ مشک کے ذکر کی مناسبت اس مقام میں یہ ہے کہ جیسے کھال دباغت سے پاک ہو جاتی ہے ایسے ہی مشک بھی پہلے ایک گندہ، خون ہوتی ہے پھر سوکھ کر پاک ہو جاتی ہے مشک کا باجماع اہل اسلام پاک ہو نا متعدد احادیث سے ثابت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مشک کا استعمال فرمایا کرتے تھے اور آپ نے جنت کی مٹی کے لیے فرمایا کہ وہ مشک جیسی خوشبو دار ہے اور قرآن مجید میں ہے ختامہ مسک اور مسلم نے ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت کیا کہ مشک سب خوشبو ؤں سے بڑھ کر عمدہ خوشبو ہے الغرض مشک پاک ہے۔