كِتَابُ الذَّبَائِحِ وَالصَّيْدِ بَابُ لُحُومِ الحُمُرِ الإِنْسِيَّةِ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ عَمْرٌو: قُلْتُ لِجَابِرِ بْنِ زَيْدٍ: يَزْعُمُونَ «أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ حُمُرِ الأَهْلِيَّةِ؟» فَقَالَ: قَدْ كَانَ يَقُولُ ذَاكَ الحَكَمُ بْنُ عَمْرٍو الغِفَارِيُّ، عِنْدَنَا بِالْبَصْرَةِ وَلَكِنْ أَبَى ذَاكَ البَحْرُ ابْنُ عَبَّاسٍ، وَقَرَأَ: {قُلْ لاَ أَجِدُ فِيمَا أُوحِيَ إِلَيَّ مُحَرَّمًا}
کتاب: ذبیح اور شکار کے بیان میں
باب: پالتو گدھوں کا گوشت کھانا منع ہے
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ، ان سے عمرو نے بیان کیا کہ میں نے حضرت جابر بن زید رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ لوگوں کا خیال ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پالتو گدھوں کا گوشت کھانے سے منع کیا تھا ؟ انہوں نے کہا کہ حکم بن عمرو غفاری رضی اللہ عنہ نے ہمیں بصرہ میں یہی بتایا تھا لیکن علم کے سمندر حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اس سے انکار کیااور ( استدلال میں ) اس آیت کی تلاوت کی ” قل لا اجد فیما اوحی الی محرما “
تشریح :
اس آیت میں حرام ماکولات کا ذکر ہے جس میں مذکورہ گدھے کا ذکر نہیں ہے۔ شاید ابن عباس رضی اللہ عنہما کو ان احادیث کا علم نہ ہوا ہو ورنہ وہ کبھی ایسا نہ کہتے یہ بھی ممکن ہے کہ انہوں نے اس خیال سے بعد میں رجوع کرلیا ہو، واللہ اعلم بالصواب۔
اس آیت میں حرام ماکولات کا ذکر ہے جس میں مذکورہ گدھے کا ذکر نہیں ہے۔ شاید ابن عباس رضی اللہ عنہما کو ان احادیث کا علم نہ ہوا ہو ورنہ وہ کبھی ایسا نہ کہتے یہ بھی ممکن ہے کہ انہوں نے اس خیال سے بعد میں رجوع کرلیا ہو، واللہ اعلم بالصواب۔