كِتَابُ الذَّبَائِحِ وَالصَّيْدِ بَابُ لُحُومِ الحُمُرِ الإِنْسِيَّةِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، وَالحَسَنِ، ابْنَيْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ أَبِيهِمَا، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ، قَالَ: «نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ المُتْعَةِ عَامَ خَيْبَرَ، وَعَنْ لُحُومِ حُمُرِ الإِنْسِيَّةِ»
کتاب: ذبیح اور شکار کے بیان میں
باب: پالتو گدھوں کا گوشت کھانا منع ہے
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی ، انہیں ابن شہاب نے ، انہیں محمد بن علی کے بیٹے عبداللہ اور حسن نے اور انہیں ان کے والد نے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جنگ خیبر کے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے متعہ اور پالتو گدھوں کے گوشت کے کھانے سے منع فرمادیا تھا ۔
تشریح :
حرمت متعہ کے متعلق امت کا اجماع ہے مگر شیعہ حضرات اس کی حلت کے قائل ہیں اور بعض شاذ آثار سے استدلال کرتے ہیں۔ بعض لوگ اس بارے میں علامہ ابن حزم کو بھی متہم کرتے ہیں حالانکہ حافظ صاحب نے صاف لکھا ہے وقد اعترف ابن حزم مع ذالک بتحریمھا لثبوت قولہ صلی اللہ علیہ وسلم انھا حرام الیٰ یوم القیامۃ قال فآمنا بھذا القول واللہ اعلم ( فتح الباری پارہ : 21 ص: 63 ) یعنی اس کے باوجود علامہ ابن حزم نے متعہ کی حرمت کا اقرار کیا ہے کیونکہ یہ صحیح ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے قیامت تک کے لیے حرام قرار دیا ہے پس اسی فرمان نبوی پر ہمارا ایمان ہے۔
حرمت متعہ کے متعلق امت کا اجماع ہے مگر شیعہ حضرات اس کی حلت کے قائل ہیں اور بعض شاذ آثار سے استدلال کرتے ہیں۔ بعض لوگ اس بارے میں علامہ ابن حزم کو بھی متہم کرتے ہیں حالانکہ حافظ صاحب نے صاف لکھا ہے وقد اعترف ابن حزم مع ذالک بتحریمھا لثبوت قولہ صلی اللہ علیہ وسلم انھا حرام الیٰ یوم القیامۃ قال فآمنا بھذا القول واللہ اعلم ( فتح الباری پارہ : 21 ص: 63 ) یعنی اس کے باوجود علامہ ابن حزم نے متعہ کی حرمت کا اقرار کیا ہے کیونکہ یہ صحیح ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے قیامت تک کے لیے حرام قرار دیا ہے پس اسی فرمان نبوی پر ہمارا ایمان ہے۔