‌صحيح البخاري - حدیث 5515

كِتَابُ الذَّبَائِحِ وَالصَّيْدِ بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنَ المُثْلَةِ وَالمَصْبُورَةِ وَالمُجَثَّمَةِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ ابْنِ عُمَرَ، فَمَرُّوا بِفِتْيَةٍ، أَوْ بِنَفَرٍ، نَصَبُوا دَجَاجَةً يَرْمُونَهَا، فَلَمَّا رَأَوْا ابْنَ عُمَرَ تَفَرَّقُوا عَنْهَا، وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: «مَنْ فَعَلَ هَذَا؟» إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَعَنَ مَنْ فَعَلَ هَذَا تَابَعَهُ سُلَيْمَانُ، عَنْ شُعْبَةَ، حَدَّثَنَا المِنْهَالُ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ: «لَعَنَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ مَثَّلَ بِالحَيَوَانِ» وَقَالَ عَدِيٌّ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5515

کتاب: ذبیح اور شکار کے بیان میں باب: زندہ جانور کے پاؤں وغیرہ کاٹنا یا اسے بند کر کے تیر مارنا یا باندھ کر اسے تیروں کا نشانہ بنا نا جائز نہیں ہے ہم سے ابو النعمان نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابو عوانہ نے ، ان سے ابو بشر نے ، ان سے سعید بن جبیر نے کہ میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ تھا وہ چند جوانوں یا ( یہ کہا کہ ) چندآدمیوں کے پاس سے گزرے جنہوں نے ایک مرغی باندھ رکھی تھی اور اس پر تیر کا نشانہ لگا رہے تھے جب انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا تو وہاں سے بھاگ گئے ۔ ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا یہ کون کر رہا تھا ؟ ایسا کرنے والوںپر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت بھیجی ہے ۔ اس کی متابعت سلیمان نے شعبہ سے کی ہے ۔
تشریح : مرغی یا اور ایسے ہی زندہ جانوروں کو باندھ کر ان پر نشانہ بازی کرنا ایسا جرم ہے جن کا ارتکاب کرنے والوں پر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت بھیجی ہے۔ مرغی یا اور ایسے ہی زندہ جانوروں کو باندھ کر ان پر نشانہ بازی کرنا ایسا جرم ہے جن کا ارتکاب کرنے والوں پر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت بھیجی ہے۔