كِتَابُ الذَّبَائِحِ وَالصَّيْدِ بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنَ المُثْلَةِ وَالمَصْبُورَةِ وَالمُجَثَّمَةِ صحيح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يَعْقُوبَ، أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ سَمِعَهُ يُحَدِّثُ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، وَغُلاَمٌ مِنْ بَنِي يَحْيَى رَابِطٌ دَجَاجَةً يَرْمِيهَا، فَمَشَى إِلَيْهَا ابْنُ عُمَرَ حَتَّى حَلَّهَا، ثُمَّ أَقْبَلَ بِهَا وَبِالْغُلاَمِ مَعَهُ فَقَالَ: ازْجُرُوا غُلاَمَكُمْ عَنْ أَنْ يَصْبِرَ هَذَا الطَّيْرَ لِلْقَتْلِ، فَإِنِّي سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «نَهَى أَنْ تُصْبَرَ بَهِيمَةٌ أَوْ غَيْرُهَا لِلْقَتْلِ»
کتاب: ذبیح اور شکار کے بیان میں باب: زندہ جانور کے پاؤں وغیرہ کاٹنا یا اسے بند کر کے تیر مارنا یا باندھ کر اسے تیروں کا نشانہ بنا نا جائز نہیں ہے ہم سے احمد بن یعقوب نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو اسحاق بن سعید بن عمرو نے خبر دی ، انہوں نے اپنے والد سے سنا کہ وہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے بیان کرتے تھے کہ وہ یحییٰ بن سعید کے یہاں تشریف لے گئے ۔ یحییٰ کی اولاد میں ایک بچہ ایک مرغی باندھ کر اس پر تیر کا نشانہ لگا رہا تھا ۔ حضرت عبدا للہ بن عمر رضی اللہ عنہما مرغی کے پاس گئے اور اسے کھول لیا پھر مرغی کو اور بچے کو اپنے ساتھ لائے اور یحییٰ سے کہا کہ اپنے بچہ کو منع کردو کہ اس جانور کو باندھ کر نہ مارے کیونکہ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ نے کسی جنگلی جا نور یا کسی بھی جانور کو باندھ کر جان سے مارنے سے منع فرمایا ہے ۔