‌صحيح البخاري - حدیث 5509

كِتَابُ الذَّبَائِحِ وَالصَّيْدِ بَابُ مَا نَدَّ مِنَ البَهَائِمِ فَهُوَ بِمَنْزِلَةِ الوَحْشِ صحيح حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا لاَقُو العَدُوِّ غَدًا، وَلَيْسَتْ مَعَنَا مُدًى، فَقَالَ: اعْجَلْ، أَوْ أَرِنْ، مَا أَنْهَرَ الدَّمَ وَذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ فَكُلْ، لَيْسَ السِّنَّ وَالظُّفُرَ، وَسَأُحَدِّثُكَ: أَمَّا السِّنُّ فَعَظْمٌ، وَأَمَّا الظُّفُرُ فَمُدَى الحَبَشَةِ وَأَصَبْنَا نَهْبَ إِبِلٍ وَغَنَمٍ، فَنَدَّ مِنْهَا بَعِيرٌ فَرَمَاهُ رَجُلٌ بِسَهْمٍ فَحَبَسَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ لِهَذِهِ الإِبِلِ أَوَابِدَ كَأَوَابِدِ الوَحْشِ، فَإِذَا غَلَبَكُمْ مِنْهَا شَيْءٌ فَافْعَلُوا بِهِ هَكَذَا»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5509

کتاب: ذبیح اور شکار کے بیان میں باب: س بیان میں کہ جو پالتو جانور بدک جائے وہ جنگلی جانور کے حکم میں ہے ہم سے عمرو بن علی نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان نے ، ان سے ان کے والد نے ، ان سے عبایہ بن رفاعہ بن رفاعہ بن رافع بن خدیج نے اور ان سے رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے عرض کی یا رسول اللہ ! کل ہمارا مقابلہ دشمن سے ہوگا اور ہمارے پاس چھریاں نہیں ہیں ؟ آپ نے فرمایا کہ پھر جلدی کرلو یا ( اس کے بجائے ) ” ارن “ کہا یعنی جلدی کرلو جو آلہ خون بہادے اور ذبیحہ پرا للہ کا نام لیا گیا ہو تو اسے کھاؤ ۔ البتہ دانت اور ناخن نہ ہونا چاہیئے اور اس کی وجہ بھی بتادوں ۔ دانت تو ہڈی ہے اور ناخن حبشیوں کی چھری ہے ۔ اور ہمیں غنیمت میں اونٹ اور بکریاں ملیں ان میں سے ایک اونٹ بدک کر بھاگ پڑا تو ایک صاحب نے تیر سے سے مار کر گرا لیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ اونٹ بھی بعض اوقات جنگلی جانوروں کی طرح بدکتے ہیں ، اس لیے اگر ان میں سے بھی کوئی تمہارے قابو سے باہر ہوجائے تو اس کے ساتھ ایسا ہی کرو ۔
تشریح : ایسا اونٹ یا کوئی اور حلال جانور اگر قابو سے باہر ہوجائے توا سے تیر وغیرہ سے بسم اللہ پڑھ کر گرا لیا جائے تو وہ حلال ہے۔ روایت میں مذکور ہ لفظ ”ارن“ راءکے کسرہ اور نون کے جزم کے ساتھ ہے۔ فراجع النووی ان ارن بمعنی اعجل یعنی ذبح کرتے وقت جلدی کرو تاکہ جانور کو تکلیف نہ ہو ( فتح ) ایسا اونٹ یا کوئی اور حلال جانور اگر قابو سے باہر ہوجائے توا سے تیر وغیرہ سے بسم اللہ پڑھ کر گرا لیا جائے تو وہ حلال ہے۔ روایت میں مذکور ہ لفظ ”ارن“ راءکے کسرہ اور نون کے جزم کے ساتھ ہے۔ فراجع النووی ان ارن بمعنی اعجل یعنی ذبح کرتے وقت جلدی کرو تاکہ جانور کو تکلیف نہ ہو ( فتح )