‌صحيح البخاري - حدیث 5498

كِتَابُ الذَّبَائِحِ وَالصَّيْدِ بَابُ التَّسْمِيَةِ عَلَى الذَّبِيحَةِ، وَمَنْ تَرَكَ مُتَعَمِّدًا صحيح حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ جَدِّهِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذِي الحُلَيْفَةِ، فَأَصَابَ النَّاسَ جُوعٌ، فَأَصَبْنَا إِبِلًا وَغَنَمًا، وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أُخْرَيَاتِ النَّاسِ، فَعَجِلُوا فَنَصَبُوا القُدُورَ، فَدُفِعَ إِلَيْهِمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ بِالقُدُورِ فَأُكْفِئَتْ، ثُمَّ قَسَمَ فَعَدَلَ عَشَرَةً مِنَ الغَنَمِ بِبَعِيرٍ، فَنَدَّ مِنْهَا بَعِيرٌ، وَكَانَ فِي القَوْمِ خَيْلٌ يَسِيرَةٌ، فَطَلَبُوهُ فَأَعْيَاهُمْ، فَأَهْوَى إِلَيْهِ رَجُلٌ بِسَهْمٍ فَحَبَسَهُ اللَّهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ لِهَذِهِ البَهَائِمِ أَوَابِدَ كَأَوَابِدِ الوَحْشِ، فَمَا نَدَّ عَلَيْكُمْ مِنْهَا فَاصْنَعُوا بِهِ هَكَذَا» قَالَ: وَقَالَ جَدِّي: إِنَّا لَنَرْجُو، أَوْ نَخَافُ، أَنْ نَلْقَى العَدُوَّ غَدًا، وَلَيْسَ مَعَنَا مُدًى، أَفَنَذْبَحُ بِالقَصَبِ؟ فَقَالَ: مَا أَنْهَرَ الدَّمَ وَذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ فَكُلْ، لَيْسَ السِّنَّ وَالظُّفُرَ، وَسَأُخْبِرُكُمْ عَنْهُ: أَمَّا السِّنُّ فَعَظْمٌ، وَأَمَّا الظُّفُرُ فَمُدَى الحَبَشَةِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5498

کتاب: ذبیح اور شکار کے بیان میں باب: ذبح پر بسم اللہ پڑھنا اور جس نے اسے قصداً چھوڑ دیا ہو ا س کا بیان ۔ مجھ سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابو عوانہ نے بیان کیا ، ان سے سعید بن مسروق نے ، ان سے عبایہ بن رفاعہ بن رافع نے اپنے دادا رافع بن خدیج سے ، انہوں نے بیان کیاکہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مقام ذی الحلیفہ میں تھے کہ ( ہم ) لوگ بھوک اور فاقہ میں مبتلا ہوگئے پھر ہمیں ( غنیمت میں ) اونٹ اور بکریاں ملیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سب سے پیچھے تھے ۔ لوگوں نے جلدی کی بھوک کی شدت کی وجہ سے ( اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے تشریف لانے سے پہلے ہی غنیمت کے جانوروں کوذبح کرلیا ) اور ہانڈیاں پکنے کے لیے چڑھا دیں پھر جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم وہاں پہنچے تو آپ نے حکم دیا اور ہانڈیاں الٹ دی گئیں پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے غنیمت کی تقسیم کی اور دس بکریوں کو ایک اونٹ کے برا بر قرار دیا ۔ ان میں سے ایک اونٹ بھاگ گیا ۔ قوم کے پاس گھوڑوں کی کمی تھی لوگ اس اونٹ کے پیچھے دوڑے لیکن اس نے سب کو تھکادیا ۔ آخر ایک شخص نے اس پر تیر کا نشانہ کیا تو اللہ تعالیٰ نے اسے روک دیا اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان جانوروں میں جنگلیوں کی طرح وحشت ہوتی ہے ۔ اس لیے جب کوئی جانور بھڑک کر بھاگ جائے تو اس کے ساتھ ایسا ہی کیا کرو ۔ عبایہ نے بیان کیا کہ میرے دادا ( رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ ) نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ ہمیں اندیشہ ہے کہ کل ہمارا دشمن سے مقابلہ ہوگا اور ہمارے پاس چھریاں نہیں ہیں کیا ہم ( دھاردار ) لکڑی سے ذبح کرلیں ۔ آپ نے فرمایا کہ جو چیز بھی خون بہا دے اور ( ذبح کرتے وقت ) جانور پر اللہ کا نام لیا ہوتو اسے کھاؤ البتہ ( ذبح کرنے والا آلہ ) دانت اور ناخن نہ ہونا چاہیئے ۔ دانت اس لیے نہیں کہ یہ ہڈی ہے ( اور ہڈی سے ذبح کرنا جائز نہیں ہے ) اور ناخن کا اس لیے نہیں کہ حبشی لوگ ان کو چھری کی جگہ استعمال کرتے ہیں ۔
تشریح : اس باب کا مطلب اس لفظ سے نکلتا ہے ” واذکر اسم اللہ علیہ “ ۔ حنفیہ نے اس ناخون اور دانت سے ذبح جائز رکھا ہے جو آدمی کے بدن سے جدا ہو مگر یہ صحیح نہیں ہے۔ اس باب کا مطلب اس لفظ سے نکلتا ہے ” واذکر اسم اللہ علیہ “ ۔ حنفیہ نے اس ناخون اور دانت سے ذبح جائز رکھا ہے جو آدمی کے بدن سے جدا ہو مگر یہ صحیح نہیں ہے۔