كِتَابُ الذَّبَائِحِ وَالصَّيْدِ بَابُ آنِيَةِ المَجُوسِ وَالمَيْتَةِ صحيح حَدَّثَنَا المَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الأَكْوَعِ، قَالَ: لَمَّا أَمْسَوْا يَوْمَ فَتَحُوا خَيْبَرَ، أَوْقَدُوا النِّيرَانَ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «عَلاَمَ أَوْقَدْتُمْ هَذِهِ النِّيرَانَ؟» قَالُوا: لُحُومِ الحُمُرِ الإِنْسِيَّةِ، قَالَ: «أَهْرِيقُوا مَا فِيهَا، وَاكْسِرُوا قُدُورَهَا» فَقَامَ رَجُلٌ مِنَ القَوْمِ، فَقَالَ: نُهَرِيقُ مَا فِيهَا وَنَغْسِلُهَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَوْ ذَاكَ»
کتاب: ذبیح اور شکار کے بیان میں
باب: مجوسیوں کا برتن استعمال کرنا اور مردار کا کھانا کیسا ہے ؟
ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے یزید بن ابی عبیدہ نے بیان کیا ، ان سے سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ فتح خیبر کی شام کو لوگوں نے آگ روشن کی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ یہ آگ تم لوگوں نے کس لیے روشن کی ہے ؟ لوگوں نے بتایا کہ گدھے کا گوشت ہے ۔ آپ نے فرمایا کہ ہانڈیوں میں کچھ ( گدھے کا گوشت ) ہے اسے پھینک دو اور ہانڈیوں کو توڑ ڈالو ۔ ایک شخص نے کھڑے ہو کر کہا ہانڈی میں جو کچھ ( گوشت وغیرہ ) ہے اسے ہم پھینک دیں اور برتن دھولیں ؟ آپ نے فرمایا کہ یہ بھی کر سکتے ہو ۔
تشریح :
اس حدیث سے حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے باب کا مطلب یوں نکالا کہ گدھا چونکہ حرام تھا تو ذبح سے کچھ فائدہ نہ ہو ا وہ مردار ہی رہا اور مردار کا حکم ہوا کہ جس ہانڈی میں مردار پکایا جائے وہ ہانڈی بھی توڑ دی جائے یا دھو ڈالے۔
اس حدیث سے حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے باب کا مطلب یوں نکالا کہ گدھا چونکہ حرام تھا تو ذبح سے کچھ فائدہ نہ ہو ا وہ مردار ہی رہا اور مردار کا حکم ہوا کہ جس ہانڈی میں مردار پکایا جائے وہ ہانڈی بھی توڑ دی جائے یا دھو ڈالے۔