كِتَابُ الذَّبَائِحِ وَالصَّيْدِ بَابُ أَكْلِ الجَرَادِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو الوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي يَعْفُورٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي أَوْفَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: «غَزَوْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْعَ غَزَوَاتٍ أَوْ سِتًّا، كُنَّا نَأْكُلُ مَعَهُ الجَرَادَ» قَالَ سُفْيَانُ، وَأَبُو عَوَانَةَ، وَإِسْرَائِيلُ: عَنْ أَبِي يَعْفُورٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي أَوْفَى: «سَبْعَ غَزَوَاتٍ»
کتاب: ذبیح اور شکار کے بیان میں
باب: ٹڈی کھانا جائز ہے
ہم سے ابو الولید نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ بن حجاج نے بیان کیا ، ان سے ابو یعفور نے بیان کیا کہ میں نے حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہما سے سنا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سات یا چھ غزووں میں شریک ہوئے ۔ ہم آپ کے ساتھ ٹڈی کھاتے تھے ۔ سفیان ، ابو عوانہ اور اسرائیل نے ابو یعفور سے بیان کیا اور ان سے ابن ابی اوفیٰ نے ، ” سات غزوہ “ کے لفظ روایت کئے ۔
تشریح :
ٹڈی کھانا بلا تردد جائز ہے۔ یہ عطیہ بھی ہے اور عذاب بھی کیونکہ جہاں ان کا حملہ ہوجائے کھےتیاں برباد ہو جاتی ہیں۔ الاما شاءاللہ۔
ٹڈی کھانا بلا تردد جائز ہے۔ یہ عطیہ بھی ہے اور عذاب بھی کیونکہ جہاں ان کا حملہ ہوجائے کھےتیاں برباد ہو جاتی ہیں۔ الاما شاءاللہ۔