كِتَابُ الذَّبَائِحِ وَالصَّيْدِ بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {أُحِلَّ لَكُمْ صَيْدُ البَحْرِ} [المائدة: 96] صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرًا، يَقُولُ: «بَعَثَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلاَثَ مِائَةِ رَاكِبٍ، وَأَمِيرُنَا أَبُو عُبَيْدَةَ، نَرْصُدُ عِيرًا لِقُرَيْشٍ، فَأَصَابَنَا جُوعٌ شَدِيدٌ حَتَّى أَكَلْنَا الخَبَطَ، فَسُمِّيَ جَيْشَ الخَبَطِ، وَأَلْقَى البَحْرُ حُوتًا يُقَالُ لَهُ العَنْبَرُ، فَأَكَلْنَا نِصْفَ شَهْرٍ وَادَّهَنَّا بِوَدَكِهِ، حَتَّى صَلَحَتْ أَجْسَامُنَا» قَالَ: «فَأَخَذَ أَبُو عُبَيْدَةَ ضِلَعًا مِنْ أَضْلاَعِهِ فَنَصَبَهُ فَمَرَّ الرَّاكِبُ تَحْتَهُ، وَكَانَ فِينَا رَجُلٌ، فَلَمَّا اشْتَدَّ الجُوعُ نَحَرَ ثَلاَثَ جَزَائِرَ، ثُمَّ ثَلاَثَ جَزَائِرَ، ثُمَّ نَهَاهُ أَبُو عُبَيْدَةَ»
کتاب: ذبیح اور شکار کے بیان میں
باب: سورۃ مائدہ کی اس آیت کی تفسیر کہ ” حلال کیا گیا ہے تمہارے لیے دریا کا شکار کھانا
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا ، کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبردی ، ان سے عمرو بن دینار نے ، انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین سو سوار روانہ کئے ۔ ہمارے امیر ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ تھے ۔ ہمیں قریش کے تجارتی قافلہ کی نقل و حرکت پر نظر رکھنی تھی پھر ( کھانا ختم ہوجانے کی وجہ سے ) ہم سخت بھوک اور فاقہ کی حالت میں تھے ۔ نوبت یہاں تک پہنچ گئی تھی کہ ہم سلم کے پتے ( خبط ) کھا کر وقت گزارتے تھے ۔ اسی لیے اس مہم کا نام ” جیش الخبط “ پڑ گیا اور سمندر نے ایک مچھلی باہر ڈال دی ۔ جس کا نام عنبرتھا ۔ ہم نے اسے آدھے مہینہ تک کھایا اور اس کی چربی تیل کے طور پر اپنے جسم پر ملی جس سے ہمارے جسم تندرست ہو گئے ۔ بیان کیا کہ پھر ابو عبیداللہ رضی اللہ عنہ نے اس کی ایک پسلی کی ہڈی لے کر کھڑی کی تو ایک سوار اس کے نیچے سے گزر گیا ۔ ہمارے ساتھ ایک صاحب ( قیس بن سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہما ) تھے جب ہم بہت زیادہ بھوکے ہوئے تو انہوں نے یکے بعد دیگر تین اونٹ ذبح کردیئے ۔ بعد میں ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ نے انہیں اس سے منع کردیا ۔
تشریح :
کیونکہ سواریوں کے کم ہونے کا خطرہ تھا اور سفر میں سواریوں کا ہونا بھی ضروری ہے۔
کیونکہ سواریوں کے کم ہونے کا خطرہ تھا اور سفر میں سواریوں کا ہونا بھی ضروری ہے۔