كِتَابُ الذَّبَائِحِ وَالصَّيْدِ بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {أُحِلَّ لَكُمْ صَيْدُ البَحْرِ} [المائدة: 96] صحيح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: «غَزَوْنَا جَيْشَ الخَبَطِ، وَأُمِّرَ أَبُوعُبَيْدَةَ، فَجُعْنَا جُوعًا شَدِيدًا، فَأَلْقَى البَحْرُ حُوتًا مَيِّتًا لَمْ يُرَ مِثْلُهُ، يُقَالُ لَهُ العَنْبَرُ، فَأَكَلْنَا مِنْهُ نِصْفَ شَهْرٍ، فَأَخَذَ أَبُو عُبَيْدَةَ عَظْمًا مِنْ عِظَامِهِ، فَمَرَّ الرَّاكِبُ تَحْتَهُ»
کتاب: ذبیح اور شکار کے بیان میں
باب: سورۃ مائدہ کی اس آیت کی تفسیر کہ ” حلال کیا گیا ہے تمہارے لیے دریا کا شکار کھانا
ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ قطان نے بیان کیا ، ان سے ابن جریج نے کہا کہ مجھے عمرو نے خبر دی اور انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ ہم غزوہ خبط میں شریک تھے ، ہمارے امیر الجیش حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ تھے ۔ ہم سب بھوک سے بیتاب تھے کہ سمندر نے ایک مردہ مچھلی باہر پھینکی ۔ ایسی مچھلی دیکھی نہیں گئی تھی ۔ اسے عنبر کہتے تھے ، ہم نے وہ مچھلی پندرہ دن تک کھائی ۔ پھر ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ نے اس کی ایک ہڈی لے کر ( کھڑی کردی ) تو وہ اتنی اونچی تھی کہ ایک سوا ر اس کے نیچے سے گزر گیا ۔
تشریح :
یہ غزوہ سنہ 8ھ میں کیاگیا تھا۔ جس میں بھوک کی وجہ سے لوگوں نے پتے کھائے۔ اسی لیے اسے جیش الخبط کہا گیا۔
یہ غزوہ سنہ 8ھ میں کیاگیا تھا۔ جس میں بھوک کی وجہ سے لوگوں نے پتے کھائے۔ اسی لیے اسے جیش الخبط کہا گیا۔